اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ماڈل ٹاؤن سانحہ پر وزیراعظم کوفوری نااہل قرار دینے کی پاکستان عوامی تحریک کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن سانحے کو غیر متعلقہ قرار دے دیا،جب کہ تحریک انصاف کی طرف سے نامکمل دستاویزات اور عدم ثبوت پر وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں کی سماعت17اگست تک ملتوی،الیکشن کمیشن نے آئندہ سماعت پر مکمل دستاویزی ثبوت طلب کرلیے،چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد نے ریمارکس دیئے کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے،ضابطہ فوجداری کی سماعت مکمل ہونے سے پہلے ایکشن نہیں لے سکتے،یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کے باعث نا اہل ہوئے تھے،یہ کیس توہین عدالت کا نہیں کرپشن کا ہے،مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ تمام جماعتوں نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم کا نام پانامہ لیکس میں نہیں ہے۔
بغیر ثبوت کے درخواستیں دائر کی گئیں ہیں،ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر اور بیانات میں تضاد ہے،پانامہ لیکس کے بہت سے شواہد سامنے آچکے ہیں،الیکشن کمیشن کیلئے ہماری درخواست مسترد کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سے انصاف نہیں ملا تو عدالت اور سڑکوں پر آئیں گے،جدوجہد کر رہے ہیں،جمہوری طریقے سے مسئلہ حل ہونا چاہیے۔بدھ کو الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے دائر کردہ پاکستان پیپلزپارٹی،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان کی صدارت میں بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی،الیکشن کمیشن کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز کی سماعت ان کیمرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا،سماعت شروع ہوئی تو تحریک انصاف کے وکیل انیس ہاشمی وقت پر نہ پہنچ سکے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ کو دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی۔
لطیف کھوسہ نے کیس پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اثاثے چھپا کر قوم سے جھوٹ بولا وہ منصب کے اہل نہیں رہے ہیں،الیکشن کمیشن نااہلی درخواست منظور کرکے باقاعدہ سماعت شروع کرے۔انہوں نے کہا کہ صرف الیکشن کروانا ہی کمیشن کی ذمہ داری نہیں،آئین کے آرٹیکل 62 اور 63کے تقاضے پورے کرنا بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعظم نے جان بوجھ کر اثاثے چھپائے ہیں،وزیراعظم کے خاندان کا نام پانامہ لیکس میں شامل ہے اس لئے وزیراعظم کو خاندان سے الگ نہیں کیا جاسکتا،وزیراعظم کے خلاف پٹیشن سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے،اسمبلیوں میں پاک صاف لوگ ہی جانے چاہیں اگر پیپلزپارٹی کا وزیراعظم نااہل ہوسکتا ہے تونواز شریف کیوں نہیں ہوسکتا۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ یوسف رضا گیلانی توہین عدالت کے باعث نا اہل ہوئے تھے،یہ کیس توہین عدالت کا نہیں کرپشن کا ہے۔لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ کرپشن توہین عدالت سے بھی بڑا جرم ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ پانامہ لیکس کی قانونی اور اخلاقی حیثیت کیا ہے۔لطیف کھوسہ مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہاں پاکستان کے عوام کے سرچھپانے کی جگہ نہیں ہے اور وزیراعظم نے اپنے بچوں کو لندن میں فلیٹ لے کر دیئے ہیں اور ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے،وزیراعظم کیسے صادق اور امین ہوسکتے ہیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کمیشن کو ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات سے آگاہ کیا اور کہا کہ مریم نواز نے آف شور کمپنیوں سے انکار کیا بعد میں خود وہ دو کمپنیوں کی مالک نکلیں۔تحریک انصاف کے وکیل انیس ہاشمی نے کیس پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین عوامی نمائندوں کی اہلیت خدوخال واضح کرتا ہے،وزیراعظم کے خلاف مقدمہ انتخابی تنازع نہیں ہے،آرٹیکل 62اور63 جھوٹے شخص کو عوامی نمائندگی کا حق نہیں دیتے،پانامہ لیکس سے ثابت ہوا کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے،کسی رکن کی دی گئی معلومات سے اس کے کردار کا تعین کیا جاسکتا ہے۔انیس ہاشمی نے کہا کہ آئین کی نظر میں تمام شہری یکساں حقوق کے حامل ہیں،ٹیکس چوری دنیا بھر میں ایک سنگین جرم ہے،الیکشن کمیشن امیدوار کی دی گئی معلومات کی جانچ پڑتال کیلئے بااختیار ہے۔الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نواز شریف کو فوری نااہل قرار دینے کا عوامی تحریک کا موقف مسترد کردیا۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کے عدالتی کارروائی کی تکمیل سے پہلے کسی کو نااہل نہیں قرار دے سکتے،کمشین کی طرف سے پیٹ کے ماڈل ٹاؤن سانحہ کو غیر متعلقہ قرار دیا گیا،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے،سماعت مکمل ہونے سے پہلے ایکشن نہیں لے سکتے۔الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کی طرف سے نامکمل دستاویزات پر وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت 17اگست تک ملتوی کرتے ہوئے مکمل دستاویزی ثبوت طلب کرلیے۔
کیس کی سماعت کے بعد میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما دانیا ل عزیز نے کہا کہ تمام جماعتوں نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم کا نام پانامہ لیکس میں نہیں ہے،بغیر ثبوت کے درخواستیں دائر کی گئیں ہیں،پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں ثبوت نہ ہونے کو تسلیم کیا تھا،شیخ رشید نے درخواست میں وزیراعظم آئرلینڈ کے استعفیٰ کا ذکر کیا تمام درخواستوں میں پانامہ پیپرز کے ثبوت نہیں لگائے گئے۔میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تقریر اور بیانات میں تضاد ہے،پانامہ لیکس کے بہت سے شواہد سامنے آچکے ہیں،الیکشن کمیشن کیلئے ہماری درخواست مسترد کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سے انصاف نہیں ملا تو عدالت اور سڑکوں پر آئیں گے،جدوجہد کر رہے ہیں،جمہوری طریقے سے مسئلہ حل ہونا چاہیے۔حکومت فیصلہ کرے کہ وہ کیا چاہتی ہے،چوروں کے خلاف چوک اور چوراہوں پر لڑیں گے۔
’’اپوزیشن چاروں شانے چت ہو گئی‘‘ وزیر اعظم نواز شریف اور (ن) لیگ کیلئے بڑی خوشخبری
3
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں