لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) یہ بات سچ ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ، بے شمار پاکستانیوں نے اپنی محنت اور حب الوطنی کے جذبے سے اپنے ملک سمیت پوری دنیا میں نام روشن کیا ، بعض قومی ہیروز ایسے ہیں جو نام و شہرت کمانے کے بعد گمنامی اور اندھیرے میں گم ہو جاتے ہیں، ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ ان سے منہ چرا لیا جاتا ہے ، ایک ایسا ہی ہیرو محمد عاشق جو آجکل لاہور کی سٹرکوں پہ رکشہ چلاتے ہوئے اپنی روزی کمارہے ہیں۔محمد عاشق کی حالت اس وقت یہ ہے کہ وہ اپنے دور کی جیتی ہوئی سائیکلنگ چیمپین کے طور پر جیتی ہوئی ٹرافیوں کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا رہتا ہے ،
ان کا کہنا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو یہ تصور کرتے ہیں میں اب اس دنیا میں نہیں ہوں ، 81سالہ رکشہ ڈرائیور محمد عاشق نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ میں اپنے دور میں جیتی ہوئے ماضی کی ٹرافیوں کو دیکھ کر ان کے خیالات میں کھو جاتا ہوں ،محمد عاشق نے بتایا ہے کہ میں اولمپکس میں 1960ء سے 1964میں حصہ لیا، محمد عاشق نے آہ بھری آواز میں کہا ہے کہ میں لوگوں اور حکومت سے حیران ہوں کہ یہ مجھے کیسے بھول گئی ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں پچھلے کئی سالوں سے لاہور کی سڑکوں پر رکشہ چلاتا ہوں اور اپنی روزی روٹی کما کر اپنے اہل و عیال کا پیٹھ پالتا ہوں۔ محمد عاشق کے رکشے پر ان کے سائیکلنگ کی ایک تصویر بھی چسپاں ہے جس پر وہ سائیکلنگ کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں اور ساتھ تصویر کے اوپر ایک کونے میں لکھا ہے کہ ’’اے حکمرانو خیال کرو، قومی ہیرو کو سزا مت دو‘‘۔
پاکستان کا نام روشن کرنے والا عظیم قومی ہیرو آج رکشہ چلانے پر مجبور ہے ، کیوں ؟ وجہ سامنے آگئی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں