سندھ میں نئے وزیر اعلی کاانتخاب ،تحریک انصاف اورایم کیو ایم دیواربن گئیں

27  جولائی  2016

کراچی (این این آئی) سندھ میں نئے وزیر اعلی کے انتخاب کیلئے میدان سج گیا،پیپلزپارٹی کے نامزد وزیراعلی مراد علی شاہ کوبلامقابلہ کامیاب کرانے کی خواہش کے سامنے تحریک انصاف اورایم کیو ایم دیواربن گئیں، تحریک انصاف کے بعد ایم کیوایم نے بھی مراد علی شاہ کے مقابلے میں امیدوار لانے پرغورشروع کردیا ہے، آج پارلیمانی پارٹی حتمی فیصلہ کرے گی۔ سندھ کے ستائیسویں وزیراعلی کا انتخاب جمعہ انتیس جولائی کوہوگا ،پیپلزپارٹی کی جانب سے سید مراد علی شاہ کووزارت اعلی کا امیدوارنامزد کیے جانے کے بعد تحریک انصاف نے خرم شیرزمان کواپنا امیدوارنامزد کردیا ہے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ نے بھی مراد علی شاہ کے مقابلے میں اپنا امیدوارلانے کے لیے جمعرات کوپارلیمانی پارٹی کا اجلاس سندھ اسمبلی میں طلب کرلیا ہے ۔ پیپلزپارٹی نے سید مراد علی شاہ کوبلامقابلہ منتخب کرانے کے سلسلہ میں سندھ اسمبلی میں نمائندگی کی حامل تمام جماعتوں سے بیک ڈوررابطے کیے تھے،معتبرترین ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون کے سوا پیپلزپارٹی کوکسی پارٹی کی جانب سے تاحال مراد علی شاہ کی حمایت کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے ، بدھ کوقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے رابطے کیے اورسندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن سے بھی ملاقات کی مگرایم کیو ایم کی جانب سے پی پی رہنماؤں پرواضح کیا گیا کہ ایم کیو ایم قائد کی اجازت کے برخلاف وہ کوئی یقین دہانی کرانے سے قاصرہیں ،اسطرح ایم کیو ایم رہنماؤں نے خورشید شاہ سے معذرت کرلی ہے۔ پیپلزپارٹی کی طرف سے سید مراد علی شاہ کوبلامقابلہ وزیراعلی سندھ منتخب کرانے کی کوششوں کواس وقت دھچکا لگا جب تحریک انصاف نے خرم شیرزمان کومراد علی شاہ کے مقابلہ میں اپنا امیدوارنامزد کرنے کا اعلان کردیا ،تحریک انصاف کی جانب سے پیپلزپارٹی کے مقابلہ میں امیدوارلانے کے اعلان نے ایم کیو ایم کوبھی پریشانی سے دوچارکردیا ہے اورایم کیو ایم نے بھی سردست مراد علی شاہ کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا ہے اورآج جمعرات کوسندھ اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم بھیمراد علی شاہ کے مد مقابل اپنا امیدوارلانے کا پروگرام رکھتی ہے اورحتمی فیصلہ آج پارلیمانی پارٹی کرے گی۔ سندھ میں نئے وزیر اعلی کے انتخاب کیلئے اگرسندھ اسمبلی کی مجموعی پارٹی پوزیشن پر نظر ڈالی جائے تو 168کے ایوان میں پیپلزپارٹی 91،ایم کیوایم 49،مسلم لیگ فنکشنل 10،مسلم لیگ نون9اور تحریک انصاف کے پاس تین ارکان اسمبلی موجود ہیں جبکہ دو نشستوں پر ضمنی انتخاب ہونا ہے، مسلم لیگ نون کے عرفان اللہ مروت کی نشست پر عدالت عظمی کی جانب سے حکم امتناع ہے ۔اسی طرح ایم کیوایم اور تحریک انصاف کے تین باغی ارکان دلاور قریشی ، بلقیس مختار اور حفیظ الدین ایڈوکیٹ کے استعفوں پر اسپیکر نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اسطرح قائد ایوان کے انتخاب کیلئے صرف 162 ارکان اسمبلی حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے ۔ادھر پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان نے میڈیا کو بتایا کہ پارٹی قیادت نے مجھ پر جو اعتماد کا اظہار کیا ہے ، اس پر میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ اپوزیشن پیپلز پارٹی کے مقابلے میں اپنا امیدوار سامنے لائے ۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم ، مسلم لیگ (ن) ، مسلم لیگ (فنکشنل) اور دیگر پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کرے گی ۔سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا کو بتایا کہ ایم کیو ایم کے تمام ارکان سندھ اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جمعرات کو سندھ اسمبلی میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ اجلاس میں ایم کیو ایم کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…