اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے ترکی میں بغاوت کی کوشش پر’’ ترکی کیلئے مشکل وقت‘‘ کے عنوان سے ایک تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ترکی میں ناکام بغاوت کے اثرات فوری طور پر پاکستان پر نہیں پڑے اور نہ ہی آئینی حکومت کیلئے فوری طور پر کوئی خطرہ ہے۔آئی پی آر کی رپورٹ میں ترکی میں ہونیوالی بغاوت کی ممکنہ وجوہات بھی بتائی گئی ہیں جن کے مطابق ترکی میں لوگوں کی واضح اکثریت اس لیے فکر مند تھی کہ ترکی بائیں بازو سے دائیں بازو میں تبدیل ہو گیاہے اس وجہ سے ترک فوج ناخوش تھی نیز ترکی کے تعلقات ہمسائے ممالک کے ساتھ خراب ہوتے جا رہے تھے خاص طور پر ترکی کی شام کے بحران میں ملوث ہونے کی وجہ سے پیدا ہونیوالے اثرات فوج پر برا اثر ڈال رہے تھے۔
اس کے علاوہ صدر اردگان کیطرف سے اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل بھی آرمی آفیسرز کیلئے ایک اور خطرہ کی گھنٹی سے کم نہ تھی۔رپورٹ کے مطابق ترکی میں سماجی اور سیاسی تقسیم کھل کر سامنے آگئی ہے تاہم سیاسی قیادت کی طرف سے کئی سالوں سے جاری معاشی اصلاحات کے فوائد بھی وسیع پیمانے پر عوام تک پہنچ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ترکی کو اس ناکام بغاوت کے اثرات کافی عرصے تک بھگتنیں پڑینگے۔ اس بغاوت میں کون جیتا کون ہارا یہ ایک الگ بحث ہے لیکن ترکی نے ایک ملک کی حیثیت سے بہت کچھ کھویا ہے۔اگر اس کے مثبت پہلو کو دیکھا جائے تو تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کراس بغاوت کو ناکام کیا ہے لہذا اب ترکی کے صدر اردگان کو چاہیے تو یہ تھا کہ وہ ملک کے اندر سماجی اور سیاسی تقسیم کو کم کرتے لیکن انہوں نے اس طرف توجہ دینے کی بجائے سخت اقدام اٹھا کرملک کو ایک اور مشکل میں ڈال دیا ہے۔
ترکی میں ناکام بغاوت کے اثرات فوری طور پر پاکستان پر نہیں پڑے،دونوں ممالک کے سیاسی اداروں اور ان کے ارتقاء4 میں بہت فرق ہے ،پاکستان میں منتخب نمائندوں کی کار کردگی اچھی نہیں ،عوام ملک کی بہتری کیلئے اچھے اقدامات کی توقع کرتے ہیں،تھنک ٹینک آئی پی آرکی تجزیاتی رپورٹ
ترکی میں بغاوت کے بعد پاکستان میں کیا ہوتا رہا؟ رپورٹ منظر عام پر آ گئی
27
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں