پشاور(این این آئی)عام آدمی کو جدید ترین پبلک ٹرانسپورٹ سروسز فراہم کرنے کیلئے صوبائی حکومت نے پشاور میں ماس ٹرانزٹ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ماس ٹرانزٹ سسٹم کی فیزبیلٹی سٹڈی شروع ہو چکی ہے اور اس کے بعد تفصیلی انجینئرنگ ڈیزائن اوربعد ازاں کوریڈور۔2پربی آر ٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر جو چمکنی سے کارخانو تک براستہ جی ٹی روڈ سنہری مسجد روڈ،سرسید روڈ اورجمرود روڈ ہو گییہ منصوبہ2018ء میں مکمل ہوگا ۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں ٹرانسپورٹ اور دیگر متعلقہ معاملات موٹروہیکل آرڈیننس 1965ء اور موٹروہیکل رولز 1969ء کے تحت آتے ہیں لیکن ماس ٹرانزٹ سسٹم کیلئے بعض قوانین ناگزیر ہیں۔ اس لئے خیبر پختونخوا اربن ماس ٹرانزٹ ایکٹ2016ء کا ڈرافٹ تیار کرکے کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔ اس قانونی مسودے کو ایشئن ڈولپمنٹ بنک کی نامزد کردہ ٹیم کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔کابینہ نے متفقہ طور پر اس مسودے کی منظوری دی۔مجوزہ مسودے کے مطابق صوبے میں خیبر پختونخوا اربن موبیلٹی اتھارٹی قائم کی جائیگی۔ اتھارٹی کو ماس ٹرانزٹ سسٹم کو ریگولیٹ کرنے کیلئے اربن ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے قیام کا اختیار حاصل ہوگا۔اس اتھارٹی کا ایک بورڈ آف ڈائریکٹرز ہوگا جس کا چیئرمین وزیراعلیٰ اور وائس چیئرمین صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ہوگا جبکہ ممبران میں3 رکن صوبائی اسمبلی اور سول سوسائٹی کے3 افراد ہوں گے۔مجموعی طور پر اس کے 14ممبران ہوں گے۔اتھارٹی اربن ٹرانسپورٹ پالیسیاں وضع کرے گی جو بین الاقوامی سٹینڈرڈ کے مطابق ہونگی اور پورے صوبے میں ماس ٹرانزٹ سسٹم قائم کرے گی۔اس منصوبے پر تقریباً25ارب روپے کی لاگت سے2017ء میں کام شروع ہوگا۔ایک سال میں مکمل ہوگا۔مجموعی طورپر100 بسیں ہونگی۔