اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور روس کے وزرائے خارجہ ایسی بیرونی طاقتوں پر کڑی نگاہ رکھنے پر رضا مند ہو گئے ہیں جو مختلف بین الاقوامی تنازعات کی آڑ میں حیلوں ، بہانوں اور سازشوں کے ذریعے علاقے میں کشیدگی پیدا کررہے ہیں ،روسی صدر ودلادی میر پیوٹن کے چین کے حالیہ دورے اور دونوں ملکوں کے سربراہوں کی طرف سے تین مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے کے بعد جامع شراکت داری کے تعاون کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں تاریخی پیشرفت ہوئی ہے اور اس سے بین الاقوامی صورتحال میں ٹھوس اور تیز رفتار پیشرفت ہوئی ہے۔یہ بات چین کے وزیر خارجہ یانگ ڑی نے اپنے ہم منصب روسی وزیر خارجہ سارجے لاروف سے آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ایک ملاقات میں کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے لیڈروں کے درمیان اتفاق رائے سے طے پانیوالے اہم فیصلوں کو مکمل طورپر عملدرآمد کرنے کا خواہش مند ہے ، ہم اس سال کی دوسری ششماہی میں اعلیٰ سطح کے دوطرفہ رابطوں کے لئے بھی پوری طرح تیار ہیں ۔
اس موقع پر روسی وزیر خارجہ لاروف نے اس بات سے اتفاق کیا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقاتوں کے مفید نتائج برآمد ہوئے ہیں ، مشترکہ بیانات اوردیگر دستاویزات جن پر روسی صدر کے دورہ چین کے موقع پر دستخط ہوئے ہیں اس سے دونوں ملکوں کے بڑھتے ہوئے دوطرفہ تعلقات اور بڑے عالمی مسائل میں دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے ، دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ ستمبر میں چین کے شہر ہانگ ڑو میں ہونیوالی جی20۔ کانفرنس کے سلسلے میں بھی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا ،ملاقات میں جنوبی بحیرہ چین اور کورین جزائر کے معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو توقع ہے کہ روس مشرقی ایشیاء اور ایشیاء بحرالکاہل کے علاقے میں اپنا فعال اور تعمیری کردار ادا کرے گا۔
’’ان لوگوں پر کڑی نظر رکھی جائے‘‘ دو بڑی عالمی طاقتیں‘ چین اور روس کھل کر میدان میں آ گئے
26
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں