اسلام آباد (این این آئی) پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے چاروں صوبوں کے ارکان کے ناموں کی اکثریت رائے سے حتمی منظوری دیدی جبکہ پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ارکان کے ناموں پر اعتراض اٹھایا اور ان کے حق میں ووٹ نہیں دیا الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر پرویز رشید کی زیر صدارت ہوا جس میں زاہد حامد ، سینیٹر میر کبیر احمد، سینیٹر اسلام الدین شیخ ، د اؤد خان اچکزئی ، جنید انور چودھری ٗ ارشدخان لغاری ٗ غلام مصطفی شاہ ٗ ڈاکٹر درشن ، نواب یوسف تالپور ، شیریں مزاری اورخالدمقبول صدیقی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بھجوائے گئے 24 ناموں کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں کی حتمی منظوری دی ۔ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن ارکان کیلئے خاتون سمیت تین ریٹائرڈ ججز اور سابق سیکرٹری کا نام فائنل کیا گیا پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعد سندھ سے عبدالغفورسومرو الیکشن کمیشن کے رکن ہوں گے ، وہ ریٹائرڈ سیکرٹری رہ چکے ہیں ٗ پنجاب سے جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، بلوچستان سے جسٹس (ر)شکیل بلوچ اور خیبر پختونخوا سے خاتون رکن جسٹس (ر) مسمات ارشاد قیصر الیکشن کمیشن کی رکن ہوں گی۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ناموں پر اعتراض اٹھایا اور ان کے حق میں ووٹ نہیں دیا تاہم اکثریت رائے سے چاروں ناموں کی حتمی منظوری دے دی گئی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن کمیشن ممبران کے لئے 4 ناموں پر اتفاق کرلیا ٗ تحریک انصاف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ممبرز پر اعتراض اٹھایا ہے اور کمیٹی میں عوامی نیشنل پارٹی کے نمائندے نے کسی کے حق اور مخالفت میں ووٹ نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے طویل بات چیت کے بعد 4 ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے جس کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا جائیگا۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے پنجاب سے جسٹس ریٹائرڈ الطاف ابراہیم قریشی کے نام کی منظوری دی گئی ٗعبدالغفار سومرو سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن ہوں گے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا سے جسٹس ارشاد قیصر اور بلوچستان سے جسٹس شکیل احمد بلوچ کے نام کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ کے علاوہ الیکشن کمیشن ارکان کی مدت ہمیشہ 5 سال ہوگی اورآئندہ الیکشن کمیشن غیرفعال نہیں ہوگا، الیکشن کمیشن کے 4 میں سے 2 ارکان کی مدت ایک بارڈھائی سال ہوگی، باقی 2 ارکان کی مدت 5 سال ہوگی ٗ ڈھائی سال کے لئے 2 ارکان کی مدت کا تعین قرعہ اندازی سے کیا جائے گا۔دوسری جانب تحریک انصاف نے کے پی کے اور پنجاب کے الیکشن کمیشن ارکان پر تحفظات کا اظہار کر دیا ۔ عمران خان نے کہاکہ بد قسمتی سے پنجاب میں نئے رکن الیکشن کمیشن کی تعیناتی پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر ہوئی ۔عمران نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ تحریک انصاف نے پنجاب کیلئے طارق کھوسہ کا نام دیا تاہم اس پر گفتگو بھی نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ توقع تھی کہ اس بار کچھ بہتر ہو گا لیکن ایسا نہ ہوا ۔ چیئرمین تحریک انصاف نے شکوہ کیا کہ پنجاب میں الیکشن کمیشن کی تعیناتی تمام جماعتوں کی اتفاق رائے سے ہونی چاہیے ۔دوسری طرف وزیراطلاعات پرویز رشید نے عمران خان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر آئین کے مطابق ہوا ہے ٗعمران خان کو آئین کا مطالعہ کرنا چاہیے ، انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل کیا اگر عمران خان کو الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کا اختیار دیا جاتا تو انکی پارٹی کی طرح کبھی ملک کا الیکشن کمیشن نہ بنتا ۔دوسری جانب شیر مزاری نے الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعینات پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پنجاب کیلئے طارق کھوسہ اور کے پی کے کیلئے فصیح الملک کا نام دیا تھا، تحریک انصاف نے ان ناموں کے حق میں ووٹ نہیں دیا ۔