پشاور(آئی این پی )وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومت کا اعلیٰ سطح وفد رواں سال اگست میں چین کے دورے کے دوران چینی مارکیٹ میں اپنے صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے مختلف شعبوں میں وافر مقدار میں دستیاب وسائل کو مارکیٹ کرے گی ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اعلیٰ سطح صوبائی وفد کے چین کے ممکنہ دور ے سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان، چیف سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری فنانس ، سیکرٹری اریگیشن، سی ای اوکے پی او جی سی ایل، چیف ایگزیکٹیو پیڈو اور خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔ صوبائی حکومت ان وسائل کی تلاش ، استعمال اور ان کے ممکنہ فوائد کی مارکیٹنگ کیلئے بھر پور اقدامات کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو یہاں سرمایہ کاری کرنے پر راغب کرے گی اور اس سلسلے میں ان کو بھر پور سہولیات دے گی انہوں نے واضح کیا کہ حکومت صوبے میں سرمایہ کاروں کو ون ونڈ آپریشن کی سہولت دینے کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کرچکی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے کو تیز رفتار صنعتکاری پر گامزن کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت صوبے کے عوام کو مستفید کرنے اور دیر پا قومی ترقی کیلئے اپنے وسائل خصوصاً قدرتی گیس اور آبی توانائی کو خوش اسلوبی اور منظم طریقے سے بروئے کار لانے کی منصوبہ بندی کر چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ان وسائل کو صوبے کی ترقی اور قوم کے مستقبل کیلئے استعمال نہ کر پائے تو ضائع ہو جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی تیز رفتار ترقی موجودہ حکومت کا وژن اور اولین ہدف ہے جو غریب عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی سے ہمکنار کرے گی انہوں نے کہاکہ مذکورہ اقدامات سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا جس سے صوبہ اپنے قدموں پرکھڑا ہونے کے قابل ہو جائے گا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ صوبے کو اپنے قدرتی وسائل سے بھر پور استفادہ کرنے کیلئے ممکنہ سرمایہ کاری کا ہدف حاصل کرے گا۔چین کے دورے پر جانے والا وفد پشاورمیں سرکلر ریلوے کے امکانات کا جائزہ بھی لے گا۔ اس کے علاوہ وفد225 میگاواٹ سے 500 میگاواٹ کے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ مذاکرات کرے گاپہلے مرحلے میں چین کی حکومت خیبرپختونخوا حکومت کے تعاون سے 225 میگاواٹ کا پلانٹ لگائے گی جو 500 میگاواٹ تک جا سکے گا۔ یہ منصوبہ چین کی طرف سے چینی سرمایہ کاروں کیلئے بنائے جانے والے کئی صنعتی زونز کی بجلی کی ضرورت پوری کرے گا۔سی پیک کی وجہ سے بہت سے چینی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جب چین صنعتی زونز قائم کرے گا تو چینی کمپنیوں کی وہاں سرمایہ کاری کرنے کیلئے حوصلہ افزائی کرے گا۔ مزید برآں سٹیل، گارمنٹس اور سٹییچنگ کے شعبے صنعتوں کی ترجیحاتی فہرست میں شامل ہیں چین کے لیبرکا ریٹ 4000 امریکی ڈالر(p.a) تک بڑھ گیا ہے جبکہ پاکستان میں1500 امریکی ڈالر ہے جو چین میں اسے لیبر انٹینسو انڈسٹریز کیلئے پرکشش بنائے گا۔ اسی طرح وفدچین کے موٹر گاڑی کاریگروں/ کمپنیوں کو پاکستان لانے کے امکانات کا بھی جائزہ لے گا۔ پاکستان میں جاپانی کاروں کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے اور آٹو موٹو سیکٹر میں کافی پوٹینشل ہے۔ وفد وہاں پاکستانی مارکیٹ کے مواقع کو نمایاں کرے گا۔