پیر‬‮ ، 22 ستمبر‬‮ 2025 

لاہور سمیت صوبہ بھر میں رواں سال جنوری سے جون کے دوران 652بچے اغواء یا لا پتہ ہوئے

datetime 24  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت صوبہ بھر میں رواں سال جنوری سے جون کے دوران 652بچے اغواء یا لا پتہ ہوئے ،سب سے زیادہ 312بچوں کی تعداد لاہور سے ہے ۔ نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس اداروں نے ایک رپورٹ مرتب کر کے محکمہ داخلہ پنجاب کو ارسال کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم جنوری سے 30جون 2016ء تک پنجاب کے مختلف اضلاع سے 652بچے اغواء یا لا پتہ ہوئے اور پولیس ان میں سے زیادہ تر کا کوئی سراغ نہیں لگا سکی ۔ رپور ٹ کے مطابق لاہور 312کی تعداد کے ساتھ سر فہرست ہے ۔راولپنڈی سے 62،فیصل آباد سے 27، ملتان 25اور سرگودھا میں 24اغواء یا لا پتہ ہوئے جبکہ دیگر تمام اضلاع میں بھی اس طرح کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے مذکورہ رپورٹ محکمہ داخلہ پنجاب کو ارسال کر دی ہے جسے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان اور دیگر متعلقہ حکام کو بھجوا دیاگیا ہے ۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح کی خوفناک صورتحال دکھائی جارہی ہے ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ لاہور ڈیڑھ کرور اور پنجاب دس کروڑ آبادی کا شہر ہے ۔ بچے والدین اور اساتذہ کی سرزنش یا گھریلو حالات کی وجہ سے بھاگ جاتے ہیں اور پولیس انکے مقدمات درج کر لیتی ہے تاکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹا جا سکے ۔انہوں نے بتایا کہ لاہور سے اغواء یا لا پتہ ہونے کے حوالے سے جو 300سے زائد بچوں کی تعداد بتائی جارہی ہے ان میں سے ڈھائی سو سے زائد از خود گھروں کو واپس آ گئے جبکہ پچاس سے ساٹھ کے قریب کو پولیس نے ریلوے اسٹیشنوں ،داتا صاحب یا دیگر مقامات سے ریکور کیا اور جو بچے نہیں مل سکے ان کی تعداد دو درجن کے قریب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بھی 300سے زائد بچے ہیں ان میں سے کچھ گھروں کے بارے میں نہیں بتا سکتے یا بتانا نہیں چاہتے اور انہیں یہاں پر گھر جیسا ماحول دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ اس طرح کا اشتعال پھیلاکراندازہ لگانے کی کوشش کی جائے ۔ ایسا ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ بہت بڑا مسئلہ ہے حالانکہ ایسی صورتحال نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو سالوں میں پانچ یا ساڑھے پانچ سو بچوں کی تعداد ہے اور پولیس نے ان کے مقدمات درج کئے جبکہ 490بچے از خود واپس آ گئے اور 31پولیس نے ریکور کئے۔ میڈیا کو اس پہلو کو بھی اجاگر کرنا چاہیے اور بتانا چاہیے کہ یہاں غیر معمولی صورتحال نہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رونقوں کا ڈھیر


ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…