لاڑکانہ(این این آئی) وزیراعلیٰ سندھ قائم کے شاہ نے لاڑکانہ ڈویڑن میں امن امان کی صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال، صوبائی وزیر خوراک ناصر شاہ اور دیگر وزرا سمیت پولیس اور ڈویڑنل حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے واضع کیا کہ رینجرز کو چار سنگین معاملات پر کاروائیوں کے لیے دیئے گئے اختیارات صرف کراچی تک محدود ہیں وہ سندھ کے باقی علاقوں میں کسی بھی قسم کی کاروائیاں نہیں کرسکتی۔ انہوں نے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے کہا کہ ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے اور اس پر پارٹی قیادت سے مشاورت کی جائے گی۔ رینجرس ہو یا پولیس ان کو اپنے دائر اختیار میں کام کرنا ہوگا کسی کو اختیارات سے تجاوز کرنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے فرار ہونے والے قادر پٹیل کی گرفتاری کے لیے وزیر داخلہ سندھ نے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ اسد کھرل کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وزیر داخلہ سندھ کے بھائی طارق سیال کا نام نہیں آرہا۔ اسد کھرل کے واقعے کی پولیس تحقیقات کررہی ہے رپورٹ آنے کے بعد کاروائی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کہیں بھی حکومت سندھ اور لافورسز ایجنسیز کے مابین تضاد نہیں، ہم سب مل کر امن امان کو یقینی بنانے کے لیے کام کررہے ہیں۔ امجد صابری کے کیس میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے کارندے کراچی سے گرفتار ہوئے ہیں، اندرون سندھ میں اس قسم کا کیس سامنے نہیں آیام شکارپور اور جیکب آباد میں جو دھماکے ہوئے ان میں بلوچستان سے آئے ہوئے دہشتگرد ملوث تھے جن کو گرفتارکرلیا گیا۔ یہاں پر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ اجلاس میں کمشنر لاڑکانہ ڈویڑن انعام اللہ داریجو نے وزیراعلیٰ کو امن امان اور ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اس سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ لاڑکانہ پہنچنے پر وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں پر انہوں نے سہیل انور سیال سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسد کھرل کے فرار ہونے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔