اسلام آباد(آئی این پی )پاکستانی بین الاقوامی تعلقات عامہ کے ماہرین نے بحیرہ جنوبی چین پر ثالثی کونسل کے فیصلے کو غیر متناسب قرار دیتے ہوئے چینی موقف کی حمایت کر دی ۔ انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک سٹڈیز(آئی ایس ایس) کے ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خان نے بدھ کو چینی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ثالثی کونسل کا فیصلہ سیاسی اور جانب دارانہ ہے ،انہیں خطرہ ہے کہ اس فیصلہ سے خطے میں صورتحال پیچیدہ ہو گی اورکشیدگی میں اضافہ ہو گا،غیر ارادی طور پر تباہی اور تصادم سے بچنے کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کئے جانے چاہیءں۔ چین اپنی قومی خودمختاری کا تحفظ کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے جبکہ بحیرہ جنوبی چین تاریخی طور پر ہمیشہ سے چین کا حصہ رہا ہے ۔علاقے میں مختلف تنازعات موجود ہیں جنہیں 2002میں جنوبی بحیرہ چین کے حوالے سے طے پانے والے اعلامیہ کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے ۔ یہ اعلامیہ گفت وشنید کو ترجیح دیتے ہوئے تنازعات حل کرنے پر مبنی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ لفظی جنگ زیادہ تباہی کی طرف منتقل نہ کی جائے ۔ پاکستان امید کرتا ہے اس کہ دوست چین کے سیکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔ تمام ممالک کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ تنازعات کو حل کرنے کے لئے پر امن ذرائع اختیار کئے جائیں ۔ چین نے عالمی برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ بین الاقوامی قوانین کا ہمیشہ احترام کیا جائے گا۔ دفاعی تجزیہ نگار سعدیہ نذیر محمد نے کہا کہ اس مسئلہ کو جنم دینے کے لئے امریکہ نے دیگر ممالک کی معاونت کی ہے ۔ان جزائر کے حوالے سے امریکہ نے دیگر ممالک کو اشتعال دلاتے ہوئے ثالثی کونسل میں جانے پر مجبور کیا ۔امریکہ خود مختار چین کے ساتھ تصادم کی پالیسی جاری رکھنا چاہتا ہے اور ایسی پالیسی کبھی کام نہیں آئے گی ۔ تنازعات کو حل کرنے کا بہترین راستہ باہمی مذاکرات ہیں نہ کہ ثالثی عدالتیں ۔