لاہور (این این آئی )چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا ہے کہ کا لاباغ ڈیم کو سیاسی بنا کر متنا زعہ اور حقائق سے ہٹ کر پراپیگنڈہ کیا گیا ، جب بھاشا اور تربیلا پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو کا لا باغ پر کیوں نہیں ہوسکتا، سندھ حکومت مختلف حیلے بہانوں سے منصوبے کی تعمیر میں روڑے اٹکا رہی ہے ،تما م صوبوں کے تحفظات کو دورکیا جا نا چاہیے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پاکستان انجینئرنگ کانگریس میں کالا باغ ڈیم پر لکھی گئی کتاب پر پینل بحث کے موقع پر کیا ۔ اس موقع پر چیئرمین انجینئرنگ کونسل باڈی غلام محمد اور ایگزیکٹو کونسل آف ممبرز کے دیگر اراکین بھی موجود تھے ۔چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کہا کہ میں نے اپنی کتاب میں آج تک جس مکتبہ فکر کی جانب سے بھی کا لاباغ ڈیم پر اعتراضات و تحفظات اٹھائے گئے ہیں ان کا بھرپور انداز میں جواب دینے کی پو ری کو شش کی ہے ۔میں نے کتاب میں تجاویز دی ہیں کہ مشترکہ مفادات کو نسل میں صوبوں کے درمیان پانی کے معاملے پر تمام اختلافات دور کیے جا سکتے ہیں ، ہمیں چاہیے کہ ہم پا نی کے مسئلے پر بین الصوبائی سمجھوتہ کی راہ تلاش کریں ، اگر آج پاکستان میں پانی کے مسائل متنازعہ ہیں تو اس کی وجہ صوبوں کا اآپس میں عدم تحفظ اور اعتماد کافقدان ہے۔انہوں نے کہا کہ پو ری دنیا میں پانی کے منصوبے تنا زعات کا شکار رہے ہیں لیکن بالآخر وہ تنا زعات باہمی اتفاق رائے پیدا کرنے سے ہی حل ہوئے ، اس لیے یہ میری ایک کو شش ہے تا کہ پانی کے معاملات پر صوبوں میں اتفاق رائے قائم کیاجا سکے ۔ پاکستان کے مسائل بڑھ رہے ہیں ،پانی کی قلت سے پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ، اس لیے پانی کے معاملات پر سیا سی لیڈرشپ کو باقائدہ سنجیدگی سے غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ کے پی کے اور سندھ سمیت تما م صوبوں کے تحفظات کو دورکیا جا نا چاہیے ، جب بھاشا اور تربیلا پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو کا لا باغ پر سمجھوتہ کیوں نہیں ہوسکتا، کا لا باغ ڈیم کی تعمیر پر تما م صوبوں کی مشاورت اور رضا مندی سے تعمیرکا کا م شروع کیا جا نا چاہیے تاکہ پانی اور بجلی کی قلت پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کا لاباغ ڈیم کو سیاسی بنا کر متنا زعہ بنا یا گیا ہے کیونکہ کا لا باغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت سندھ اور کے پی کے کے کاشتکار اور زمین مالکان نہیں کر رہے بلکہ سیا سی وڈیرے اور جاگیر دار کر رہے ہیں ، اس لیے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ڈیم سے متعلق اصل حقائق سے عوام کو روشنا س کروایا جانا چاہیے ۔ ظفر محمود نے کہا کہ سندھ حکومت مختلف حیلے بہانوں سے کا لا باغ ڈیم کی تعمیر میں روڑے اٹکا رہی ہے ، اس کو ایسا نہیں کرنا چاہیے، کا لا باغ ڈیم کی تعمیر سے پاکستان میں سستی ترین بجلی پیدا ہوگی، اس کی تعمیر سے تھر ایک گلستان میں بدل جائے گا اور یہ منصوبہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حقیقی معنوں میں اہم کر دار ادا کر ے گا۔ انہوں نے کہا کہ دیا میر ڈیم کیلئے وفاقی وزار خزانہ سے بات ہوئی ہے رواں سال ہی اس کیلئے فنڈز کا انتظام ہو جائے گا، تربیلا ٖڈیم میں پا نی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھایا جا رہا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ پانی کے مسائل پر میں نے اپنی کتاب میں جو کچھ بھی لکھا ہے اس کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں ، ایک جملہ بھی غلط ہو تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دوں گا ، ابھی تک کا لا باغ ڈیم پر لکھی گئی میری کتاب پر چاروں صوبوں میں ہی بہت کم منفی رد عمل سامنے آیا ہے ،زیا دہ تر مثبت ہی ہے ۔