جمعرات‬‮ ، 13 فروری‬‮ 2025 

بڑے کام کی تکمیل، چیئر مین گوادر پورٹ اتھارٹی نے خوشخبری سنادی

datetime 11  جولائی  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(آئی این پی) گوادر دنیا کے نقشے کے طورپر ایک اور دوبئی کے طور پر ابھر رہا ہے جو اس خطے کے اقتصادی منظر کو یکسر تبدیل کر دے گا ،آئندہ ماہ گوادر میں بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تکمیل کے سلسلے میں خصوصی تقریب منعقد کی جائے گی ،جس سے پاکستان کے لئے اس شہر کی عملی کردار میں اضافہ ہو جائے گا اور یہ پاکستان کی اقتصادیات کے لئے ایک اہم محرک ثابت ہو گا۔تفصیلات کے مطابق ایک ڈیم ،ایک ہسپتال اور ایک سکول آئندہ ماہ مکمل ہو جائیں گے اور ان میں کام شروع ہو جائے گا جبکہ گوادر کا ہوائی اڈہ ،ایک تربیتی مرکز، ایک پائپ لائن اور ساحل سمندر کے ساتھ ایک ایکسپریس وے بھی مکمل ہو جائے گی ،ان میں سے بیشتر منصوبے چین کے مالی تعاون سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت مکمل کئے گئے ہیں ۔یہ بات گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین جمالدینی نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔چین کی ایک کمپنی گوادر کی بندرگاہ کا انتظام کررہی ہے ۔ سی او پی ایچ سی پی پاکستان کے سربراہ وو چن گاؤ نے بتایا کہ اس ماہ گوادر کے فری تجارتی زون پر بھی کام شروع کردیا جائے گا جس پر 150ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے ،فری تجارتی زون کے پہلے مرحلے میں ایک کثیر المقاصد بزنس سینٹر ، چینی اشیاء کیلئے ایک نمائشی ہال اور ایک کولڈ سٹوریج بھی تعمیر کیا جائے گا ، فری تجارتی زون اور گوادر کا خصوصی اقتصادی زون یہ وہ منصوبے ہیں جن کی حکومت پاکستان نے ترجیحی بنیادوں پر منظوری دی ہے تا کہ سرمایہ کاری کے لئے کشش پیدا کی جا سکے ،ان دونوں تجارتی زونوں میں بالترتیب 23سال اور 10سال کے لئے کمپنیوں کو ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی ، گوادر 1958ء میں حکومت پاکستان نے عمان سے خریدا تھا اس وقت اس کی آبادی ایک لاکھ سے بھی کم تھی لیکن قدرتی طورپر گہری بندرگاہ اللہ تعالیٰ کا عظیم عطیہ ہے یہاں بڑے بڑے جہاز لنگر انداز ہو سکتے ہیں اور اس کی وجہ سے یہ بندر گاہ بحیرہ عرب کی بلند و بالا لہروں سے محفوظ رہتی ہے ، اس کی آب و ہوا اور علیحدہ محل وقوع اور کم آبادی زیادہ تر ماہی گیری کے ذریعے گزر اوقات کرتی ہے اگرچہ حکومت پاکستان نے 2002ء میں اس کو ترقی دینے کے لئے پروگرام بنایا تھا لیکن ایک دہائی تک اس پر کوئی توجہ نہ دی جا سکی چنانچہ اب چین نے اس کو ترقی دینے کے لئے اور پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے اپنی توجہ مرکوز کی ہے ، ا س کے علاوہ تین اور منصوبے بھی یہاں شروع کئے جارہے ہیں جن میں شاہراہوں کے معیار کو بہتر بنانا اور ریلوے اور سڑکوں کا جال بچھانا بھی شامل ہے یہاں توانائی کے سیکٹر کو بہتر بنانے اور ایک صنعتی پارک کے قیام کا منصوبہ بھی ہے ، ان تمام منصوبوں سے پاکستان کو فوائد حاصل ہو ں گے ،توقع ہے کہ گوادر کی انتظامیہ چین پاکستان راہداری منصوبے کے باعث اس ساحلی شہر کو مزید ترقی دے گی جہاں جدید ترین شہری سہولتیں ایک بڑی بندر گاہ ،صنعتی زون ، سیاحوں کی کشش کا سامان اور زمین کی خریداری کے لئے بڑی جاذبیت موجودہو گی ۔ سی او پی ایچ سی پی پاکستان کے سربراہ وو چن گاؤ نے مزید کہا کہ یہ بات یقینی نظر آتی ہے کہ گوادر درست سمت میں ترقی کا سفر طے کررہا ہے ، ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ علاقے میں کاروبار مزید ترقی کرے گا اورگوادر پورٹ کے علاقے میں مزید سرمایہ کاری ہو گی ، صرف اپریل کے مہینے میں 350کاروباری شخصیات نے اس علاقے میں کاروبار کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور انہوں نے یہاں آ کر اپنی آنکھوں سے ترقیاتی کاموں کو دیکھا ہے ۔ گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین جمالدینی کا کہنا ہے کہ یہاں زمین کی قیمتیں گذشتہ دو سال کے مقابلے میں دو گنا ہو چکی ہیں جس سے پراپرٹی میں سرمایہ کاری کرنے والے پر اعتماد ہیں ، فری ٹریڈ زون کی زمین جو 2014ء میں 32ہزار امریکی ڈالر میں فروخت ہو رہی تھی اب اس کی قیمتیں 95ہزار امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ مخصوص مقامات پر پراپرٹی کی قیمتیں اس سے بھی زیادہ ہیں ، گوادر میں ترقیاتی کاموں کو دیکھ کر ماہی گیر بھی ایک بہترمستقبل کی آس لگائے ہوئے ہیں ، ترقی کے لئے عام طورپر دوبئی کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے لیکن گوادر کی مستقبل میں ابھرتی ہوئی تصویر کو دیکھ کر یہ یقین ہو جاتا ہے کہ یہاں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ترقی اور خوشحالی کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے اور مچھیروں کا یہ قصبہ مستقبل میں ایک بڑا کاروباری مرکز بن جائے گا جہاں جہاز رانی اور سیاحت کے لئے لوگ دیگر ممالک سے کھنچے چلے آئیں گے ۔چیئرمین جمالدینی نے کہا کہ جو کچھ دوبئی حاصل کرسکتا ہے وہ سب کچھ گوادر میں حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بے ایمان لوگ


جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…