کراچی(این این آئی)عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کے قتل کی واردات سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے جس میں مبینہ حملہ آوروں کو امجد صابری کی گاڑی کا پیچھا کرتے اور پھر فرار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔دوسری جانب امجد صابری کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔دوسری جانب آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ یہ قیاس آرائیاں اور اطلاعات بے بنیاد ہیں کہ امجد صابری کی جان کو خطرہ تھا اور پولیس اس حوالے سے آگاہ تھی۔تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجدصابری کے مبینہ قاتلوں کی ایک نئی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل پر سوار دو افراد کو باآسانی دیکھا جاسکتا ہے جن میں سے ایک نے پی کیپ پہنا ہوا ہے جبکہ دوسرے کا چہرہ کھلا ہوا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق یہی دو افراد مبینہ طور پر امجد صابری کے قاتل ہو سکتے ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ واردات سے قبل یہی دونوں موٹر سائیکل سوار امجد صابری کی گاڑی کا پیچھا کر رہے ہیں جس وقت امجد صابری پر فائرنگ کی گئی وہاں کوئی کیمرا نہیں تھا ۔ موٹر سائیکل سوار مبینہ دہشت گرد واردات کے بعد بھی فوٹیج میں جاتے دیکھے جاسکتے ہیں ۔موٹرسائیکل چلانے والا شخص پینٹ شرٹ پہنے اورہیلمٹ لگایاہواہے جبکہ پیچھے بیٹھا شخص شلوارقمیض میں ملبوس ہے۔مبینہ ملزمان کے واردات کے بعد فرارکے مناظرایک دوسرے سی سی ٹی وی کیمرے نے محفوظ کرلئے جبکہ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک موٹرسائیکل سوارنوجوان کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔تحقیقاتی ذرائع نے شبہ ظاہرکیا ہے کہ فوٹیج میں نظرآنے والا مشکوک نوجوان ملزمان کا ساتھی ہوسکتا ہے جوانہیں کورفراہم کررہا ہو۔دوسری جانب امجد صابری کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی کی مدعیت میں شریف آباد تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ، قتل اور زخمی کیے جانے کی دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔تاہم تاحال اس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔مقدمے کے اندراج کے ساتھ ہی اعلی سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے،کمیٹی کے ارکان نے امجد صابری کے اہلخانہ سے ملاقات کی ،کمیٹی میں ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑک، ایس ایس پی ویسٹ پیر محمد شاہ ،ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن عرب مہر شامل ہیں امجد صابری کے اہلخانہ سے بات چیت میں ڈی آئی جی ویسٹ نے کہاکہ مقدمہ درج ہونے کے بعد دائرہ تفتیش بڑھا دیا گیا ہے سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔تحقیقاتی حکام کے مطابق امجد صابری کے قتل کی چار پہلوؤں پر تفتیش کی جاری ہے۔پہلے رخ پر ان کے مذہبی رجحان، دوسرے پر ان کے مالی معاملات، تیسرے پر ان کی سیاسی وابستگی اور چوتھے نمبر پر ان کو ملنے والی مبینہ دھمکیوں کی بھی چھان بین کی جارہی ہے۔دریں اثناآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس سے امجد صابری ان کے کسی رشتہ یا دوست نے کوئی شکایت نہیں کی ہے۔یہ قیاس آرائیاں اور اطلاعات بے بنیاد ہیں کہ امجد صابری کی جان کو خطرہ تھا اور پولیس اس حوالے سے آگاہ تھی۔