کراچی(این این آئی)امجد صابری کراچی میں قتل ہونے والے پہلے شخص نہیں، گزشتہ 25سال میں سیاسی رہنماؤں، دانشوروں، اساتذہ اور علمائے کرام سمیت متعدد اہم شخصیات کو قتل کیا گیا، چند ایک کے سوا کسی شخصیت کے قاتل پکڑے نہیں جاسکے ہیں۔28اپریل 2015 کو جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر وحیدالرحمان کو فیڈرل بی ایریا میں قتل کیا گیا،24اپریل 2015 کو سماجی کارکن سبین محمود کو ڈیفنس میں نشانہ بنایا گیا۔18ستمبر 2014 کو جامعہ کراچی کے کلیہ معارف اسلامی کے سربراہ شکیل اوج کو قتل کیا گیا،27 فروری 2014 کو ممتاز مذہبی اسکالر تقی ہادی نقوی قتل کر دیئے گئے۔21جون 2013 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اوران کے جوان بیٹے کو قتل کیا گیا،18مئی 2013 کو تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کو کلفٹن میں نشانہ بنایا گیا۔18مارچ 2013 کو ممتاز دانشور اور ماہر تعلیم سبط جعفر زیدی کو قتل کیا گیا،13مارچ 2013 کو اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو قتل کیا گیا،16 جنوری 2013 کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی منظر امام کو اورنگی میں نشانہ بنایا گیا۔13جنوری 2011کو نجی ٹی وی کے رپورٹر ولی بابر کو لیاقت آباد میں قتل کیا گیا،یکم اگست 2010کو ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کو نشانہ بنایا گیا۔14جولائی 2006کو ممتاز عالم دین علامہ حسن ترابی خودکش حملے میں مارے گئے،30مئی 2004کو جامعہ بنوریہ کے مفتی نظام الدین شامزئی کو شہید کردیا گیا۔17اکتوبر 1998کوحکیم محمد سعید کو ان کے مطب کے باہر قتل کیا گیا،5جولائی 1997کو ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد کو نشانہ بنایا گیا۔20ستمبر 1996کو میر مرتضی بھٹو کو کلفٹن میں قتل کیا گیا، دسمبر 1994میں ہفت روزہ تکبیر کے مدیر صلاح الدین کو قتل کیا گیا۔یکم مئی 1993کو ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم احمد طارق ان کے گھر پر قتل کیا گیا۔