اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں تو انہیں غلط بیانی سے احتراز کرنا چاہیے، تمام صوبوں کا حصہ انہیں دیا جا رہا ہے، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چینی سرمایہ کاری کے 46 ارب ڈالر میں سے 11ارب ڈالر سے زائد کے منصوبے سندھ میں شروع کئے جا رہے ہیں، کراچی واٹر سکیم کیلئے 2 ارب 20کروڑ روپے سندھ حکومت کو دیئے جا چکے ہیں، سندھ میں میٹرو بس کیلئے وفاق نے سندھ حکومت کو 16 ارب روپے دیئے ہیں، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ مارچ 2018 سے پہلے ملک سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے، پیپلز پارٹی کے وزیراعظم کو رینٹل پاور کیس میں سزا ہوئی، اگر موجودہ حکومت پر کسی قسم کا کرپشن کا الزام ثابت ہو جائے تو مستعفی ہو کر گھروں کو چلے جائیں گے، جہاں لائن لاسز ہوں گے وہاں بجلی نہیں دی جائے گی۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں اپوزیشن نے کٹوتی کی تحریکیں پیش کیں جنہیں مسترد کر دیا گیا۔ اس موقع پر بحث میں بیلم حسنین، شیر اکبر خان، سید وسیم، نواب یوسف تالپور، عامر ڈوگر، انجینئر حامد الحق، ساجد احمد، شازیہ مری نے حصہ لیا۔ بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ فیصل آباد کے سی ای او حیسکو تعینات کئے گئے ہیں، ساڑھے 5ارب بقایا جات ہیں اور صرف 18 لوگوں کے ذمہ ہیں، میپکو اور سیپکو 70 ارب روپے واجبات واسا کی طرف ہیں اور چوری کی بجلی سے ٹیوب ویل چلائے جاتے ہیں کوئی بھی جس بھی علاقے کا ہو وہ ایماندار ہو تو اس کے خلاف ہمیں نہیں ہونا چاہیے، 2013 سے پہلے18 سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوئی تھی، مگر ان علاقوں میں لوڈشیڈنگ رہے گی جہاں لائن لاسز ہوں گے، ٹرانسفارمرز بند کرنے سے بہتر ہے کہ ہم کنکشن ہی بند کر دیں، فاٹا نے 62 ارب روپے وفاق کے دینے ہیں، 127فیڈرز70فیصد لائن لاسز پر کام کر رہے ہیں اور بہت سے فیڈر ہیں 99فیصد لائن لاسز ہیں جو بجلی کا بل نہیں دیتے، رمضان میں اسے بھی بجلی دے رہے ہیں، نندی پور کا منصوبہ پچھلے دور حکومت میں آیا،21ارب کا منصوبہ کرپشن کی نذر ہو گیا اور پچھلی حکومت نے 58 ارب روپے کا پی سی ون بنایا، موجودہ حکومت نے ڈوبا ہوا منصوبہ پھر سے زندہ کیا اور ہم پر رینٹل پاور کے مقدمے ہرگز نہیں، ماضی میں ایک وزیراعظم کو سزا بھی ہوئی، اگر ہماری وزارت پر کرپشن ثابت ہو جائے تو گھروں کو چلے جائیں گے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنایا جو عوامی مفاد کا منصوبہ ہو، اس سال کے آخر میں داسو ڈیم پر کام شروع ہو جائے گا، 2013 میں آئی پی پیز نے جنریشن بند کر دی گئی تھی، موٹروے کو بند کیا جاتا تھا اور ملوں سے مزدور میلوں کے باہر ہوتے تھے نے فیکٹریوں کو صفر لوڈشیڈنگ کر دی گئی ہے اور دو سالوں سے دے رہے ہیں، پی ایس کے پیسے وقت پر دیئے جاتے ہیں، مارچ 2018 سے پہلے پہلے پاکستان سے اندھیرے ختم ہو جائیں گے، چین پاکستان میں دنیا کی تاریخ کی بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے، سندھ میں 500میگاواٹ منصوبہ اور تھرکول اور پورٹ قاسم سمیت سندھ کیلئے ٹوٹل 10ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں، ہم شفافیت پر یقین رکھتے ہیں جب بجلی ہو گی تو تب عوام فیصلہ کرے گی۔ سید نوید قمر نے کہا کہ بجلی صرف پنجاب میں ہے۔ بیلم حسین نے کہا کہ بیماری اور بھوک کی ماری عوام اب نڈھال ہوچکی ہے اور ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں کیا گیا،عوام پریشان ہیں اور بجلی کی کمی کی وجہ سے زراعت کا شعبہ بھی تنزلی کا شکار ہے،عوام کو عیدپر ہاتھ والے پنکھے کا تحفہ ضروری دیں۔امجد علی خان نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے لئے سوائے باتوں کے کچھ نہیں کیا گیا،پچھلے3 سالوں میں32میگاواٹ نیشنل گرڈ کو دینے کی بات کی گئی ہے اور ملک اندھیرے میں ڈوب چکا ہے،کم وولٹیج کے مسائل جوں کے توں موجود ہیں۔شیر اکبر خان نے کہا کہ بونیر میں بجلی کے گرڈسٹیشن کی عدم تعمیر سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہورہاہے۔نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہورہاہے اور حیدر آباد اور اندرون سندھ لوڈشیڈنگ کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کو تشددکا نشانہ بنایا جارہاہے ان پر لاٹھی چارج کیا جارہاہے،حیسکو کے ذمہ دار نے سینٹری ورکرز کی تعیناتی کی جس میں مسلمانوں کو تعینات کیا گیاہے۔ملک محدعامر ڈوگر نے کہا کہ وزیردفاع پانی و بجلی جب اسمبلی میں بولتے ہیں تو ایسے بولتے ہیں جیسے سڑک چھاپ بھی نہیں بولتے،خواجہ آصف لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکے اور باتیں ایسے کرتے ہیں جیسے مردہ بولے تو کفن پھاڑے،لائن لاسز اور بجلی چوری کا جرمانہ عام عوام پر ڈالا جارہاہے ،ڈیموں پر کروڑوں روپے کے اشتہارات دیئے گئے مگرڈیم نہیں بنائے جارہے ہیں۔نعمان شیخ نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف یا تو اپنا نام بدلیں پھر لوڈشیڈنگ ختم کریں۔انجینئر حامدالحق نے کہا کہ ہم عوام کو بجلی کا ایک پول بھی لگاکے نہیں دے سکتے ہیں، منڈا ڈیم اگر بنایا جائے تو لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوگی۔ساجد احمد نے کہاکہ انڈیا نے کتنے ڈیم بنالئے اور3سال گزرنے کے باوجود ڈیموں کی تعمیر شروع نہیں کی گئی، ڈاکٹر عبدالقدیر کو مہاجرہونے کی سزادی گئی،امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت کی مگر ہمارا جھکاؤ امریکہ کی طرف ہے،ہم نے پاکستان کی پوری قوم کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے اورحکومت نے وزارتیں خاندان میں تقسیم کی ہوئی ہیں۔سید وسیم نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو صرف بے وقوف بنایا جارہاہے بجلی توبنائی جارہی ہے،عوام سے رشوت لیکر ٹرانسفارمر بنائے جاتے ہیں اگر ایسا نہ ہواتو میں اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفی دے دوں گا۔شازیہ مری نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور اس کا فائدہ عوام کو بجلی کے بلوں میں نہیں دیا گیا،آج2016میں ملک کے حالات ایسے ہیں کہ18 سے20گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے سندھ میں آکر دیکھیں لگ پتہ جائے گا، مسلم لیگ(ن)میں قومی تشخص بدقرار رکھنے کی اہلیت نہیں ہے،فیڈریشن کو نقصان پہنچایا جارہاہے پی ایس ڈی پی میں صوبہ سندھ کیلئے ایک اسکیم نہیں رکھی گئی ہے،اب چوریوں کا حساب دینا ہوگا،نندی پور کے فیتے کاٹے گئے اور اشتہارات دیئے گئے آٹے میں نمک کے برابر۔وزیربرائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ سندھ کو کسی طورپر بھی نظر انداز نہیں کیا گیا،اقتصادی راہداری کا11ارب ڈالر سے زائد کی رقم سندھ پر خرچ کیا جارہا ہے کراچی کے پانی کا مسئلہ صوبائی مسئلہ ہے مگر وفاقی حکومت نے کراچی واٹر سکیم2.2ارب روپے سندھ حکومت کو دیئے جاچکے ہیں تاکہ کراچی میں پانی کا مسئلہ حل کیا جائے اور سندھ میں میٹروکیلئے حکومت نے16ارب روپے دیئے گئے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سندھ کا 91ارب روپے کا حصہ کو لیپس نہیں ہوا ۔سندھ کا حصہ انہیں دیا جارہا ہے ۔ ٹیکسز کی مد میں 30جون کی کلیکشن رات12بجے تمام صوبوں اور وفاق تک پہنچ جائیگی۔ مراد علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں ، صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے ڈیمز بنانے چاہیے۔ علی محمد خان نے کہا کہ خواجہ محمد آصف نے خواتین کو تو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں مگر سال میں ایک مرتبہ ان سے سوال ہوتے ہیں او ااج ساری قوم اندھیرے میں ہے ان کو جواب دینا چاہیے تھا ۔ پاکستان میں پانی وبجلی کا مسئلہ سب سے بڑا مسئلہ ، ارکان اسمبلی ، حکمرانوں اور عوام میں کوئی رابطہ نہیں ہے ، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر عوام کے مسائل کا ادرک کرنا ممکن نہیں ۔ جن لوگوں سے ووٹ لیکر آئے ہیں وہ گرمی میں مشکلات برداشت کر رہے ہیں جب تک عوام کو بجلی نہیں ملتی ، سرکاری دفاتر میں ایئرکنڈیشنر(اے سی) بند کریں ۔ مسائل کے حل کے لئے ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہیے ۔ جہاں کنڈا لگتا ہے وہ رٹ چیلنج ہوتی ہے ۔ بڑے لٹیروں اور فیکٹریوں میں چوری ہوتی ہے ۔