اسلام آباد(آئی این پی)وزارت خارجہ کے مطالبات زر پر بحث کے دوران تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت خارجہ میں ایک طرف سرتاج عزیز اور دوسری طرف طارق فاطمی ہیں، وزارت خارجہ ہی اس وقت سب ہے، ہماری خارجہ پالیسی کی کوئی ڈائریکشن نہیں ہے، نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے حوالے سے باتیں کی جاتی ہیں کہ ہم نے فون کئے ہیں، بھارتی وزیراعظم بیرونی دورے کر رہے ہیں، نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی حمایت حاصل کرنے کیلئے، مگر ہم ایئر کنڈیشن روم میں بیٹھ کر فون کر رہے ہیں، چین کا شکریہ ادا کریں جنہوں نے ایک موقف اختیار کیا جس سے شاید بھارت کو ممبر شپ نہ ملے، اگر بھارت کو ممبر شپ نہیں ملتی تو یہ آپ کی کامیابی نہیں ہے، یہ چین کے پرنسپل موقف کی وجہ سے ہوئی، اگر بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ کا ممبر بن گیا تو آپ کبھی بھی نیوکلیئر سپلائر گروپ کے ممبر نہیں بن سکیں گے اور ہمایرے سول اور فوجی ایٹمی پروگرام پر اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشیر خارجہ کہتے ہیں کہ امریکہ ہمارا اسٹریٹیجک کا پارٹنر ہے مگر امریکہ پاکستان کو ایف سولہ تو دے نہیں رہا، بھارت کو تمام سہولیات دے رہا ہے۔