کراچی(این این آئی)چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے بیرسٹر سید اویس علی شاہ مختلف بینکوں اور کے الیکٹرک سمیت 90 مقدمات کی پیروی کر رہے تھے، حال ہی میں کے پی ٹی سے 1100ملازمین کی برطرفی کے خلاف حکم امتناعی حاصل کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے نوجوان بیٹے بیرسٹر اویس علی شاہ نے ایل ایل بی کرنے کے بعد 8 جولائی 2011 کو وکالت شروع کی۔ لا فرم محسن طیب علی کمپنی سے وابستہ ہوئے، پھر بار ایٹ لا کیلئے لندن چلے گئے۔ وطن واپسی پر اویس علی شاہ نے اپنی پرانی کمپنی سے وابستگی برقرار رکھی۔19 جولائی 2013 کو اویس علی شاہ سندھ ہائیکورٹ میں انرول ہو گئے اور 2 ماہ قبل انہوں نے محسن طیب کمپنی کو چھوڑ کر ذاتی آفس قائم کر لیا تھا۔ اویس شاہ اس وقت مختلف بینکوں اور کے الیکٹرک سمیت 90 سول مقدمات کی پیروی کر رہے تھے۔چند دن پہلے سید اویس علی شاہ نے کے پی ٹی سے نکالے گئے 1100 ملازمین کے لئے حکم امتناعی حاصل کیا تھا۔ 20 جون کو بھی اویس علی شاہ 2 بجے کے بعد معمول کے مطابق سندھ ہائیکورٹ سے اپنے آفس کیلئے روزانہ ہوئے تھے۔