اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے متحدہ اپوزیشن کی جانب سے پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے 6 نکات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس کا نام پاناما پیپرز میں آیا اس کی اور ان کے خلاف کی تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں ٗ ابتدا وزیراعظم او ر ان کے خاندان کی جائے ٗ جب تک پاناما پیپرز کی تحقیقات کے حوالے سے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی جاتی تب تک ٹی او آر کمیٹی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ٗ حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ورنہ عید کے بعد پی پی اور پی ٹی آئی کا کنٹینر ایک ہی ہوسکتا ہے۔پیر کو متحدہ اپوزیشن رہنماؤں کا اجلاس چوہدری اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا اس موقع پر متحدہ اپوزیشن کی 9 جماعتوں میں سے صرف 5 جماعتیں پریس کانفرنس میں شریک ہوئیں ٗ ایم کیو ایم، اے این پی ، قومی وطن پارٹی اوربی این پی عوامی نے متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت پاناما پیپرز کی تحقیقات نہیں چاہتی بلکہ ڈیڑھ 2 لاکھ مقدمات کی انکوائری چاہتی ہے ۔ پاناما پیپرز کی حمودالرحمان اور ایبٹ آباد کمیشن جیسی تحقیقات نہیں چاہتے اس میں مالیاتی جرم کیا گیا ہے جس میں پاکستان کا سرمایہ خفیہ طریقے سے باہر بھیجا گیا جس کی تحقیقات کیلئے خصوصی قانون سازی کی جائے ایسا قانون ایسا ضابطہ ہوجس میں سب کی تحقیقات یکساں ہو ں اور وزیر اعظم کا کوئی امتیازنہ ہو۔سینیٹر اعتزاز احسن نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے نے کہاکہ وزیر اعظم پرالزام ہے وہ مجرم ثابت نہیں ہوئے تحقیقات کا آغاز وزیراعظم اور ا ن کے خاندان سے ہو۔جس کا نام پاناماپیپرز میں آیا اس کے خاندان کے افراد کی تحقیقات ہونی ہے جس کا نام پاناما میں آیا ہے اس کے قریبی رشتے داروں کے مختارنامے لیے جائیں اور مختارناموں کے ذریعے ان افراد کے بینک اکاونٹس تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز میں جس کسی کا نام آیا ہے وہ ایک شخص کو وکالت نامہ دے اور مخصوص قانون میں مطلوبہ شخص اور اس کے خاندان کے مختار نامے لیے جائیں ۔ فورنزک ایڈیٹر کو بینک اکاؤنٹس تک رسائی دی جائے ٗ بینک اکاؤنٹ سے رقم منتقل کرنے کا وکالت نامہ دیا جائے جس شخص سے تحقیقات کی جائیں وہ بتائے کہ اس نے اربوں روپے کے اثاثے کیسے بنائے ہیں؟اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازنے انکشاف کیا کہ لندن میں ان کی اربوں روپے کی پراپرٹی ہے وجہ نہیں پتا کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے نے انکشاف کیوں کیا۔ ہم نے 3 مئی کو اپنے 15 ٹی او آرز پیش کیے لیکن اس کے مقابلے میں حکومت نے اپنے ٹی او آرز پیش کیے اپوزیشن نے حکومت کے 4 ٹی او آرز میں سے 3 مان لیے اور 24 اپریل کو حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا جو سپریم کورٹ نے واپس کردیا اور حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کردیا۔ وزیر اعظم نے 16 مئی کو اسمبلی میں خطاب کیا اور 17 مئی کو بارہ رکنی ٹی او آر کمیٹی بنی لیکن حکومت کی جانب سے پاناما پیپرز کی تحقیقات میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ پاناما لیکس میں اگر وزیر اعظم کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آجاتی ہیں تو وزیر اعظم کو یہ تمام تفصیلات میڈیا کے سامنے لانی چاہئیں کہ ان کے پاس یہ دولت کہاں سے آئی؟ کیا یہ ان کی خاندانی دولت تھی یا انہوں نے کسی سے رقم لی ، کوئی کاروباری معاہدہ کیا گیا ، انہیں اس حوالے سے تمام تفصیلات بتانا ہوں گی اور وہ اس کے پابند ہیں ۔ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ٹی اور آر کو تسلیم کرے تاکہ جمہوریت کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے ٗ طارق آفریدی نے کہا کہ اپوزیشن جمہوریت کے راستے میں رکاوٹ نہیں ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہمارا واحد اور اولین مطالبہ ہے کہ احتساب وزیر اعظم اور ان کے خاندان سے شروع ہو ۔