منگل‬‮ ، 11 فروری‬‮ 2025 

پانامالیکس پر اپوزیشن سے مذاکرات کاڈراپ سین،حکومت کے اعلان نے سب کو حیران کردیا

datetime 20  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے ٹی او آرز پر اپوزیشن رہنماؤں کے موقف کو مستر دکرتے ہوئے کہاہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن کے سامنے جھک سکتے ہیں مگر سجدہ ریز نہیں ہوسکتے ٗ اپوزیشن خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلے کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے ٗپہلے کس کا احتساب ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی، اپوزیشن کے 15 سوال ٹی او آر نہیں، وزیر اعظم کا نام زبردستی ٹی او آرز میں نہیں ڈالا جاسکتا ٗ حکومت ٹی او آرز کے لیے قانون میں ترمیم کو تیار ہے ٗ اپوزیشن میں گروپ بندی ہے، ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن کے بعض لوگ گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم اپوزیشن کی رہنمائی اور اصلاح چاہتے ہیں ٗاعتزاز احسن تحریک انصاف کے ترجمان نہ بنیں ہمیں کام کرنے دیں اور خود بھی کام کریں ٗشیخ رشید اپوزیشن میں بی جمالو کا کردار ادا کررہے ہیں ٗامید ہے اعتزاز احسن شیخ رشید اور عمران خان کے چکر نہیں آئیں گے ۔ ا ن خیالا ت کا اظہار وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد اور انوشہ رحمن پریس کانفرنس کے دور ان کیا ۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اعتزاز احسن، شاہ محمود قریشی سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ ٹی او آرز پر حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف راگ الاپ رہی ہے کہ آف شور کمپنیاں غیر قانونی ہیں تاہم یہ بات اپنی جگہ معنی خیز ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی زبان درازی کے باعث کوئی جج پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے راضی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں جو پارلیمانی ٹی او آرز کمیٹی میں شامل ہیں، میں سے بعض ممبران نے اعتزاز احسن کو بار بار احساس دلایا کہ وہ انصاف سے کام نہیں لے رہے مگر اعتزاز احسن نے ان کی باتوں پر توجہ نہیں دی اور ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کے حوالہ سے کوئی رعایت نہیں مانگتے اور نہ کبھی مانگیں گے، ہمیں اس کی ضرورت نہیں، جب اپوزیشن میں آئے ہمارا کڑا احتساب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز کی کمیٹی نے جو ٹی او آرز بنائے ان کو اعتزاز احسن نے 15 سوالات بنا کر پیش کیا جن پر کام آگے نہیں بڑھ سکتا، ہم اپوزیشن کی رہنمائی چاہتے ہیں، ہمیں دھرنوں اور احتجاج کی دھمکیوں سے ڈررانے کی کوشش نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید بی جمالو کا کردار ادا کر رہے ہیں، میڈیا ان کے چہرے کے تاثرات دکھائے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں شاید عید کے بعد سیاسی میدان لگے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ڈکٹیشن نہیں چلتی، مکالمہ جاری رہتا ہے اور ہمارے اپوزیشن کے ساتھ رابطے موجود ہیں، ہم پہلے بھی بات چیت پر یقین رکھتے تھے آج بھی تیار ہیں، اپوزیشن آئے مل کر بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں شامل بعض جماعتیں پانامہ پیپرز کی آڑ میں مسلم لیگ (ن)کو ہدف کا شکار بنانا چاہتی ہیں، لوگوں کو دھرنوں کی بھی سمجھ آ چکی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں شامل متعدد اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت نہیں کی جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر اختلاف موجود ہے، جو جماعتیں حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے نہیں آئیں ان کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حسن نواز کو جب بھی کسی عدالت نے بلایا تو وہ تمام ثبوتوں سمیت حاضر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ خود ہی جج، خود ہی مدعی بن کر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں، دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، انصاف کے تقاضے ایسے پورے نہیں ہوتے، سیاستدانوں کا یہ قطعی کام نہیں کہ وہ عدالتی معاملات میں ٹانگ اڑائیں، پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں اور اپنی مرضی سے فیصلے کرنا جانتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ناقابل اعتبار جماعت بن چکی ہے، اس نے عہد کرکے بدعہدی کی ہے، ہم جھکنے کیلئے تیار ہیں مگر سجدہ صرف اﷲ تعالیٰ کو کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سراج الحق اور لیاقت بلوچ کے پاس گئے تھے اور ان سے کہا کہ دھرنے کے دوران والا کردار ادا کریں تاکہ ہم ایک دوسرے کے قریب آ سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف زرداری دانا آدمی ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت اختلافات کے باوجود کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائے گی جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا اتحاد اچھی بات ہے مگر تحریک انصاف تو پشاور کے آدم خور چوہوں کو تلف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، اپوزیشن 2018ء کے عام انتخابات میں مقابلہ کیلئے تیار ہو جائے، پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، کوئی یہ نہیں چاہتا کہ کرپشن کے خلاف کارروائی نہ کی جائے۔آئی ٹی کی وزیر مملکت انوشہ رحمن نے اس موقع پر کہا کہ دھرنا پر کمیشن بھی آرڈیننس کے تحت بنا تھا، اپوزیشن نے ٹی او آرز دینے ہیں تو دے، فیصلہ کمیشن نے کرنا ہے، اکراس دی بورڈ احتساب اپوزیشن کی تمنا نہیں، یہ سب کی خواہش ہے، اپوزیشن ہر طرح سے چاہتی ہے کہ وزیراعظم کا نام پانامہ پیپرز کی تحقیقات میں رکھا جائے، اب انہوں نے مختار نامہ کا مطالبہ کیا ہے، وزیراعظم خود کہہ چکے ہیں کہ میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں، اپوزیشن کی خواہش پوری نہیں ہو سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں سعد رفیق نے کہا کہ اعتزاز احسن کی جمہوریت کیلئے بڑی خدمات ہیں مگر قوم کو گمراہ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پریس کانفرنس میں محض لفاظی کی ہے، ان کے اپنے جذبات ہیں، سیاسی باتیں اپنی جگہ ہمارے رابطے ہر وقت ہیں۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ اپوزیشن نے 6 نکات پر زور دیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں نہیں ہے اور نہ ہی ان کی کوئی آف شور کمپنیاں ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ جس نے بھی خلاف ورزی کی ہے ان کے خلاس کارروائی ہونی چاہئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…