واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکا نے ایک بار پھر پاکستان سے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاہم پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ڈرون حملے میں ملااختر منصور کی موت سے مذاکرات پر منفی اثرات پڑے،پاک فوج کے آپریشن سے دہشت گردگروپوں کی پاکستانی سرزمین کو محفوظ ٹھکانے بنانے کی صلاحیت کم ہوئی، لیکن سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاک امریکا تعلقات اور سیکورٹی امداد میں رکاوٹ ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں وہی گھسے پٹے مطالبات دہرائے گئے ہیں اور پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ خطے میں سیکیورٹی ماحول بہتربنانے کے لئے سرحدی علاقوں سے دہشت گردوں کی آماجگاہوں کو ختم کرے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر کی جانب سے تصدیق نامہ جاری نہ کرنے کے باعث اتحادی سپورٹ فنڈ کی 30 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی گئی ہے۔ پینٹاگون نے اعتراف کیاہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں پاکستان کا انتہائی اہم اور کلیدی کردار ہے لیکن حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے پاکستان کے اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ خطے میں تشدد اور انسداد دہشت گردی کے امور میں پیش رفت ہو سکے۔ ساتھ ہی یہ بھی اعتراف کیا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت سے مذاکرات پر منفی اثرات پڑے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فاٹا اور دیگر علاقوں میں جاری پاک فوج کے آپریشن کے باعث دہشت گردگروپوں کی پاکستانی سرزمین کو محفوظ ٹھکانے بنانے کی صلاحیت کم ہوئی ہے، لیکن پاک افغان سرحدی علاقہ اب بھی کئی گروپوں کی پناگاہ بنا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا پاکستان پر واضح کرتا رہا ہے کہ سلامتی ماحول کی بہتری کے لیے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
حقانی نیٹ ورک !امریکا نے ایک بار پھر پاکستان سے بڑا مطالبہ کر دیا
![](https://javedch.com/wp-content/uploads/2016/02/USA-PAK.jpg)
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں