منگل‬‮ ، 24 جون‬‮ 2025 

طورخم میں گیٹ کی تعمیر،اب حملہ ہوا تو ۔۔۔! پاکستان نے افغانستان کوانتباہ کردیا

datetime 18  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( این این آئی)وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اگر طورخم پر حملہ ہوگا تو اس کا جواب دیا جائے گا ،طورخم پرگیٹ کی تعمیر جاری رہے گی کیونکہ اس گیٹ کی تعمیر سے نہ تو پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی قانون کے منافی کام کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی بی سی ریڈیو سے گفتگو میں کیا ۔سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ جب تک افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کا کوئی نظام قائم نہیں ہو جاتااس وقت تک دہشتگردی، انتہا پسندی اور سمگلنگ جیسے مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔ سرحد پر دونوں جانب سے آمد و رفت دستاویزات کی مدد سے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ روزانہ چالیس سے پچاس ہزار افراد اس راستے سے کسی رکاوٹ یا پوچھ گچھ کے بغیر آ جا رہے ہیں اور اس میں ہر طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو مئی میں بتا دیا تھا کہ یکم جون سے کسی کو دستاویزات کے بغیر سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔خارجہ امور کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان چاہتا ہے کہ پاکستان سرحد پر گیٹ کی تعمیر روک دے لیکن ہم گیٹ اپنے علاقے میں بنا رہے ہیں اور اس کے لیے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ گیٹ پاکستان کے علاقے میں سرحد سے تیس پینتیس میٹر اندر بنایا جا رہا ہے اور پاکستان اس کی تعمیر جاری رکھے گا اور اسے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر پاکستان نے افغانستان کو بتا دیا تھا کہ وہ سرحد پر گیٹ تعمیر کرنے جا رہا ہے تو پھر سرحد پر اتنی کشیدگی اور فائرنگ کا تبادلہ کیوں ہواکا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کو 2014 ء میں بتا دیا تھا کہ وہ طورخم پر نئی سہولیات متعارف کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن افغانستان نے ہماری اس تجویز کا کوئی باقاعدہ جواب نہیں دیا۔ ان کی جانب سے جو تحفظات سامنے آئے تھے انہیں منصوبے میں شامل کر لیا گیا تھا۔سرتاج عزیز کے بقول سرحد پر دستاویزات کی پابندی جیسے اقدامات دونوں ممالک کے حق میں ہیں کیونکہ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ پاکستان سے لوگ بلا روک ٹوک افغانستان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ایسا نظام ضروری ہے کیونکہ جب تک سرحد پر انتظامات نہیں کیے جائیں گے، سہولیات نہیں فراہم کی جائیں گی، ہمارے سکیورٹی خدشات قائم رہیں گے اور افغانستان کے خدشات بھی موجود رہیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…