کراچی(این این آئی) کراچی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ضیا الدین اسپتال میں دہشتگردوں کو علاج کی سہولت فراہم کرنے والے کیس میں ڈاکٹر عاصم کی ضمانت عدالت نے مسترد کردی جبکہ پاسبان کے ڈاکٹر عثمان کی ضمانت سے متعلق 19 جولائی تک فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔ہفتہ کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت ہوئی، عدالت میں ڈاکٹر عاصم کی جانب سے وکلا کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں دیگر شریک ملزمان ضمانتوں پر رہا ہیں، ڈاکٹر عاصم کو بھی ضمانت دی جائے، ڈاکٹر عاصم کی طبیعت ناساز ہے جبکہ عدالت ضمانت سے متعلق فیصلہ محفوظ کرچکی ہے ، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کا معاملہ کچھ اور ہے آپ نے ڈاکٹر عاصم کیس میں نہیں بلکہ ڈاکٹر عاصم کے حق میں دلائل دیے تھے، ڈاکٹر عاصم کو ضمانت نہیں دی جاسکتی جبکہ عدالت نے ڈاکٹر عثمان معظم کی ضمانت سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ، عدالت نے سلیم شہزاد کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔ڈاکٹرعاصم کے وکیل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کے خلاف لکھا ہے کہ انہوں نے مختلف لوگوں کے کہنے پر جرائم پیشہ افراد کا علاج کیا۔ اگر ایف آئی آر میں درج باتوں کو مان لیا جائے تو پھر بھی سب قانون کے مطابق ہی ہوا ہے کیونکہ اگر کوئی ڈاکٹر علاج کرنے سے منع کرے تواس کو 2 سال قید ہے، اگرکوئی اسپتال علاج کے لیے آتا ہے تواس کو منع کرنا بھی جرم ہے،انور منصور نے کہا کہ جن بلوں کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ سب بھی جعلی ہیں ان بلوں پر کسی دہشت گرد کے زخم کا علاج درج نہیں ذیادہ تر بل کھانسی اور بخار سے متعلق ہیں، جس اسپتال میں علاج کیا گیا وہ ایک خیراتی ادارے کی زیر نگرانی چلتا ہے اور کسی کے ماتھے پر نہیں لکھا ہوا ہوتا کہ وہ جرائم پیشہ شخص ہے۔وکیل ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ یہ تمام حربے ضمانت نہ دینے کے لئے اختیار کئے گئے اور اگلی سماعت کی تاریخ بھی ایک ماہ بعد کی دی گئی ہے۔عدالتی فیصلے کی نقول لیکرسندھ ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے اورآج کی عدالتی کارروائی کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔