منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

رینجرز کے ’’ہاتھ ‘‘پھر’’بندھ‘‘ گئے

datetime 17  جون‬‮  2016 |

کراچی (این این آئی)رینجرز کے ’’ہاتھ ‘‘پھر’’بندھ‘‘ گئے، وفاقی حکومت کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 90روز تک ملزم کو حراست میں رکھنے کے اختیار کی مدت ختم ہوگئی ہے ۔اس حوالے سے وفاق کی جانب سے کسی نوٹی فکیشن کا اجراء نہیں ہوا ہے ۔صوبائی مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے پوچھا جائے کہ رینجرز یا پولیس کے پاس جو لوگ 90روز کے لیے حراست میں ہیں ان کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادروں کو کسی بھی ملزم کو 90روز تک حراست میں رکھنے کے اختیارات کی مدت 14جون کو ختم ہوگئی ہے ۔وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ میں تبدیلی کر کے 15 جون 2014 کو کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے اور ایکٹ کی دفعہ 11 ڈبل ای ڈبل ای کے تحت کسی بھی دہشت گرد کو 90 روزہ تحویل میں رکھنے کا اختیار دو سال کے لئے دیا گیا تھا۔ اختیارات ملتے ہی رینجرز نے کراچی میں بھرپور کارروائی کی اور سیکڑوں دہشت گردوں کو گرفتار کر کے 90 روزہ تحویل حاصل کی۔ رینجرز کی کارروائیوں کے نتیجے میں شہر میں امن قائم ہوا اور شہری سکون کا سانس لینے لگے۔ رینجرز نے ڈاکٹرعاصم ، ڈاکٹر نثار مورائی، عزیر بلوچ، عامر خان ، عبید کے ٹو، فیصل موٹا، منہاج قاضی، سلطان قمر صدیقی سمیت 2 سو سے زائد ملزموں کو 90 روز تحویل میں لے کر تفتیش کی ۔وفاق نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 2014میں دو سال کے لیے مذکور ہ اختیارات دیئے تھے ۔تاہم وفاق14جون کو اختیارات کی مدت مکمل ہونے کے بعداس میں توسیع کیلئے آرڈیننس یا نوٹی فیکشن جاری نہیں کیا،جس کے بعد رینجرز نے بھی 15 جون سے دہشت گردوں کو عدالت میں پیش کرنا بند کر دیا ہے۔اس ضمن میں محکمہ قانون سندھ کا کہنا ہے کہ یہ قانون وفاق نے بنایا تھا اس میں سندھ حکومت کچھ نہیں کرسکتی ہے ۔مشیر قانون سندھ مرتضیٰ وہاب عباسی نے کہا کہ وفاقی حکومت سے پوچھا جائے کہ رینجرز یا پولیس کے پاس جو لوگ نوے روز کے لئے حراست میں ہیں اس کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…