اسلام آباد (آئی این پی)مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر مکمل کی جائے گی،طورخم بارڈرپرگیٹ کی تعمیرکرکے کسی باہمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی،مگر افغانستان نے فائرنگ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ، طورخم بارڈر پر گیٹ31میٹر پاکستان کی حدود کے اندر ہے،کسی بھی باہمی معاہدے یا عالمی قانون کے تحت اپنی حدود میں تعمیرات غیر قانونی نہیں، پاکستان نے کبھی بھی فائرنگ میں پہل نہیں کیپاکستان نے ہمیشہ جوابی کارروائی کی، پاکستان اور افغانستان کیلئے بارڈر مینجمنٹ سسٹم دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، سرحدی نظام بہتر ہو نے سے دہشت گردی روکنے میں مدد ملے گی، افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا فروغ چا ہتے ہیں۔وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں طورخم واقعے پہ پالیسی بیان دے رہے تھے۔ بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ پاکستان نے کسی باہمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی ہے، افغان سفیر کی پاکستان کے حکام سے ملاقات میں گیٹ کی تعمیر پراتفاق ہوا تھا۔ افغان حکام کو گیٹ کی تعمیر سے پیشگی آگاہ کردیا تھا، جبکہ پہلے بھی طور خم بارڈر پر گیٹ موجو تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کو بتا چکے تھے کہ یکم جون کو بارڈر پر دستاویزات چیک ہوں گی۔ پاکستان بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔ یہ سسٹم دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے، جبکہ اس سے دہشت گردی کو روکنے میں مدد ملے گی۔پاکستان مستحکم بارڈر مینجمنٹ پر یقین رکھتا ہے۔سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا فروغ چا ہتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے کسی جارحیت یا اشتعال انگیزی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی پاکستان نے کسی معاہدے کی خلاف ورزی کی ۔ طورخم بارڈر پر جو گیٹ لگایا جا رہا ہے وہ 31میٹر پاکستان کی حدود کے اندر ہے،گیٹ بنانے کا مقصد صرف آنے اور جانے والوں کو چیک کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی حدود میں گیٹ تعمیر کر رہے ہیں اسکی کسی صورت مخالفت برداشت نہیں کی جائے گی،کسی بھی باہمی معاہدے یا عالمی قانون کے تحت اپنی حدود میں تعمیرات غیر قانونی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی فائرنگ میں پہل نہیں کی پاکستان نے ہمیشہ جوابی کارروائی کی ،افغانی فورسز کی فائرنگ سے ایک فوجی جوان شہید ہوا،جبکہ 180خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طورخم گیٹ کی تعمیر کو مکمل کیا جائے گا گیٹ کی تعمیر سے نہ صرف سیکیورٹی کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے دہشت گردوں کے غیر قانو نی داخلے کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔