اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس اورفورمز پر گردش کرتی ہوئی خبریں اور ملک میں سینئر تجزیہ نگاروں و صحافیوں کے نکتہ نظر سے لگ رہا ہے کہ ملکی سیاسی منظر نامہ مزید گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔نواز شریف پانامہ لیکس، عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے، ان ہاؤس تبدیلی کی ڈیمانڈ ، مریم نواز اور حمزہ شہباز کے اختلافات، وفاقی وزراء کے درمیان اختلافات اور چوہدری نثار کی ناراضگی کی وجہ سے مسلسل دباؤ کا شکار ہیں ۔ ان حالات میں میاں نواز شریف ایک اور نجی مشکل کا شکار ہو گئے ہیں جس میں ان کے خاندان میں جائیداد کی تقسیم کے معاملے کا شدت سے سر اٹھانا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف اور ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کے خاندانوں کے مابین اختلافات شدت اختیار کرنا شروع ہو گئے ہیں‘ذرائع کے مطابق شریف خاندان میں ان اختلافات کی وجہ سے ملکی سیاسی منظر نامے میں حیرت انگیز تبدیلیاں واقع ہو سکتی ہیں اور سیاسی درجہ حرارت اپنے عروج پر پہنچ سکتا ہے۔انہی خاندانی ریشہ دوانیوں اور مسائل سے نمٹنے کیلئے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے خاندان کے تمام افراد کو سعودی عرب میں اکٹھا ہونے کا اشارہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کچھ ذرائع کہہ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف رمضان کے آخری عشرے میں حسب سابق سعودی عرب ہوں گے، نواز شریف ہمیشہ کی طرح اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ ادا کریں گے ۔ ذرائع کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ نواز شریف میاں محمد شہباز شریف اور چوہدری نثار سمیت اہم لیگی وفاقی وزراء کو سعودی عرب بلا کر ان سے اہم معاملات پر گفتگو بھی کریں ۔
ذرائع کے مطابق پانامہ پیپرز سامنے آنے کی وجہ سے خاندان میں اثاثہ جات کی تفصیل بارے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ذرائع پانامہ لیکس میں منظر عام پر آنے والے شریف خاندان کے اثاثہ جات کی وجہ سیبیگم کلثوم نواز اوربیگم نصرت شہباز شریف میں تلخ کلامی کا بھی دعویٰ کیا ہے ‘ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پانامہ لیکس میں سامنے آنے والے اثاثہ جات کو خاندان کے تقسیم شدہ اثاثہ جات میں شامل نہیں کیا گیالہٰذا شہباز شریف فیملی بھی ان اثاثہ جات میں اپنا حصہ چاہتی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں فلیٹ آف شور کمپنیوں کے ذریعے خاندان میں جائیداد تقسیم کرنے سے پہلے خریدے گئے تھے اور ان فلیٹس کی آج کل مالیت اربوں روپے میں ہے۔شریف خاندان کی جانب سے مشترکہ کاروباری کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں جو کروڑوں ڈالر جمع کروائے گئے تھے ان اکاؤنٹس کا ذکر بھی جائیداد کی تقسیم کے وقت نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ(ن) کے اراکین قومی اسمبلی کی بڑی تعداد جن کا تعلق پنجاب سے ہے وہ میاں شہبازشریف کے حامی ہیں کیونکہ پنجاب حکومت کی جانب سے مختلف سکیموں اور ان کے نیچے اراکین صوبائی اسمبلی کے ذریعے بھاری فنڈزمہیا کیئے جارہے ہیں۔ ان حالات میں میاں نواز شریف کی پوزیشن مضبوط دکھائی دے رہی ہے۔ دوسری جانب میاں شہبازشریف نے اپنے رویے میں بھی نمایاں تبدیلی کی ہے اور وہ منتخب اراکین کو زیادہ سے زیادہ وقت دیتے ہیں جبکہ نون لیگی منتخب اراکین کو شکایت ہے کہ انہیں مریم نوازسے بھی ملنے کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ن لیگی اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ میاں نوازشریف کی طرح ان کا رویہ منتخب اراکین کے ساتھ تضحیک آمیزہوتا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ عید کے بعد ان ہاؤس تبدیلی کے لیے ایک بھرپورمہم چل سکتی ہے جس کی پیش بندی کے لیے نوازشریف خاندان کو متحدہ کرنے کی آخری کوشش کرنے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی آج کے بیان میں اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ اگر کوئی ’’ان ہاؤس‘‘ تبدیلی ہوتی ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
آف شو ر کمپنیو ں کی دولت نواز شریف اور شہباز شریف کے خا ندا نو ں کے درمیان شدید اختلا فا ت کی اطلا عات،کیا آف شو ر کمپنیو ں کی دولت شہبا ز شریف خا ندا ن سےچھپا ئی گئی تھی ؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں