ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

دہشت گردی کیخلاف آپریشن،قوم کو بڑی خبر سنادی گئی

datetime 15  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ عوام کے ذہنوں سے طالبان کی کارروائیوں کا ڈر ختم کرنا شمالی وزیرستان میں دو سال سے جاری فوجی کارروائی ضرب عضب کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے آپریشن ضربِ عضب کے دو برس کی تکمیل کے موقعے پر ایک انٹرویو میں کہا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے ذہنوں سے وہ فکر ختم ہوگئی ہے کہ ان کا عزیز گھر سے باہر جاتا ہے تو واپس لوٹے گا یا نہیں اور یہ ضرب عضب کی کامیابی ہے۔اس سوال پر کہ اگرچہ پاکستان میں شدت پسندوں کے بڑے حملوں میں یقیناًکمی آئی ہے تاہم چھوٹے حملوں کے ذریعے کیا وہ دوبارہ سر اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی وزیر نے کہاکہ چھوٹی موٹی وارداتیں اب بھی جاری رہیں گی لیکن لوگوں کے ذہنوں سے خوف ختم ہوگیا ہے۔ضرب عضب کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔’قبائلی علاقوں میں امن بحال کر دیا گیا ہے ٗ شدت پسندوں کو منتشر کر دیا گیا ہے ٗ قبائلیوں نے بتا دیا کہ وہ طالبان کے طرز زندگی کو مسترد کرتے ہیں اور آئندہ بھی اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ حکومت نے ان علاقوں کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ طالبان کو منتشر کرنا کیا اس مسئلے کا حتمی حل ہے عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ایک دو کمانڈر تھے، وہ مارے گئے ہیں اور فضل اللہ بھی افغانستان میں روپوش ہے اور جلد مارا جائیگا ہمسایہ ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ہے لیکن یہ معاملہ ہم نے امریکہ کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔پاکستان میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی موجودگی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پاکستان سے تین لاکھ افغان پناہ گزینوں کی مکمل واپسی کے بعد اگر پاکستان پر اس طرح کا کوئی الزام عائد ہوا تو پھر دنیا جو چاہے، سزا دے۔ملا اختر منصور کو ہم نے نہیں پالا ہوا تھا، نہ حقانیوں کا ہم سے کوئی تعلق ہے۔ جب ضرب عضب شروع ہوا تو ہم نے ان کو مسترد کر دیا کہ ہمارے پاس کوئی گنجائش نہیں ہے۔اپنے ملک جانا یہاں رہنے والے 30 لاکھ افغانوں کا حق ہے ٗوہاں جو کارروائی کریں وہ جانیں ان کا کام جانے۔ ہم ان کو نہیں روک سکتے ٗافغان فورسز بھی ان کو نہیں روک سکتیں ٗان 30 لاکھ افغانوں کے ہر گھر میں جھانکنا کہ ان میں ملا منصور کون ہے اور فلاں کون ہے یہ مشکل کام ہے ٗیہ اخباروں میں کہنے کے لیے آسان ہے تاہم اس کا کرنا انتہائی مشکل ہے۔وفاقی وزیر نے دنیا پر ان افغان پناہ گزینوں کو بْھلا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اب دنیا کی توجہ شام پر مرکوز ہے تاہم افغان پناہ گزینوں کی واپسی اور بحالی پر کوئی توجہ نہیں دیتا۔قبائلی علاقوں میں اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ یہ تیزی سے کیا جانے والا کام نہیں۔ اس کے وسیع اثرات ہوں گے اس لیے تمام نقطہ ہائے نظر اور طبقات سے تعلق رکھنے والوں سے مشورہ کر لیا گیا ہے۔ تجاویز کو تقریباً حتمی شکل بھی دے دی گئی ہے۔ دو نظریات سامنے آئے ہیں۔ پرانے قبائلی موجودہ نظام کو بحال رکھنا چاہتے ہیں ٗ پڑھے لکھے صحافی، تاجر اور سماجی کارکن اسے ختم کر کے باقی ملک کی طرح تمام حقوق دیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہمیں ان دونوں کی تجاویز میں سے درمیانی راستہ نکالنا ہو گا۔اس سوال پر کہ آیا اس سلسلے میں قائم کی گئی حکومتی کمیٹی کی سفارشات پر ریفرینڈم کروانے کی کوئی تجویز زیر غور ہے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ جو حل بھی سامنے آئے گا اس پر انھیں یقین ہے کہ قبائلیوں کی مکمل حمایت حاصل ہو گی۔سات ایجنسیاں ہیں، ہر کسی کا اپنا مفاد اور ترجیحات ہیں۔ کمیٹی کے لوگ غیرجانبدار ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ حتمی فیصلے کے لیے شاید لویا جرگہ کی ضرورت پڑے۔انھوں نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارشات ابھی وزیر اعظم، کابینہ اور پارلیمان کے سامنے رکھنا باقی ہیں اور ان کی منظوری لی جائے گی جس میں دو سے تین ماہ کا مزید وقت لگ سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ قبائلی علاقوں میں متنازع پولیٹکل نظام کے بارے میں کیا رائے سامنے آئی ہے، ان کا جواب تھا کہ فاٹا اصلاحات میں اس بارے میں بھی بہت کچھ موجود ہے۔ تاہم انھوں نے کمیٹی کی سفارشات بتانے سے انکار کیا۔انہوں نے کہاکہ ان اصلاحات پر عمل درآمد کے لیے بھی منصوبہ بنایا گیا ہے کہ اس پر عمل درآمد کتنے وقت میں ہو گا اور اس کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے۔



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…