جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

اکیسویں صدی کا بڑا کارنامہ،چین نے تاریخ رقم کردی

datetime 31  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی)اکیسویں صدی بالعموم ایشیاء اور بالخصوص چین کی صدی ہے ، چین کا دنیا کی عظیم طاقت کے طورپر ابھرنا کسی بھی دوسرے عالمی واقعہ کے مقابلے میں اکیسویں صدی کا بہت بڑا کارنامہ ہے، یہ صدی کی ترقی اور تعمیر کا ایک اہم کایا پلٹ کارنامہ ہے ، کسی دوسرے واقعہ نے عالمی سطح پر اتنے اثرات مرتب نہیں کئے جتنے چین کی تاریخی ترقی نے پیدا کئے ہیں ، چین نے اپنی قومی کمتری اور کمزوری کو اپنے اور دیگر اقوام کیلئے مواقعے اور طاقت میں تبدیل کر دیا ہے ۔ یہ بات چین میں 10سال تک سفارتی عہدے پر فائز رہنے والے سابق پاکستانی سفارتکار سید حسن جاوید نے اپنی حال ہی میں شائع ہونیوالی کتاب’’ رائز آف چائنا اینڈ دا ایشیئن سنچری ‘‘ میں کہی ہے ۔ حسن جاوید کی یہ چوتھی کتاب ہے جو انہوں نے چین کے بارے میں لکھی ہے ۔ سید حسن جاوید نے طالبعلم کے طورپر چین میں دس سال قیام کیا جہاں انہوں نے چینی زبان ، ادب اور تاریخ کا مطالعہ کیا ، بعد ازاں انہوں نے سفارتکار کے طورپر اپنے کیر یئر کا آغاز کیا ،سیدحسن جاوید لکھتے ہیں کہ اگرچہ چینی باشندوں کی آبائی سرزمین چین ،تائیوان ، ہانگ کانگ اور سنگا پور ہے تاہم غیرممالک میں بھی ان کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے اور یہ دنیا کی پوری آبادی کا پانچواں حصہ ہے ،دنیا کی کل پیداوار میں بھی چینیوں کا پانچواں حصہ ہے اور ان کے پاس پانچ ٹریلین کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی موجود ہیں ، یہ ایک ایسی برادری ہے جو علم ، معاشی خوشحالی ، ٹیکنالوجی میں نئی نئی ایجادات اور سماجی ترقی کیلئے ہمیشہ متحرک رہتی ہے ،چین کی ترقی ایشیاء کی صدی دنیا کے تمام ممالک کیلئے ترقی کے مواقعے لائی ہے، خاص طورپر یورو ایشیاء بالخصوص پاکستان کیلئے ۔ چین کامیابی سے حیرت انگیز ترقی کی منازل طے کررہا ہے اور دنیا زیادہ دیر تک اس سے دور نہیں رہ سکتی ۔وہ لکھتے ہیں کہ ایشیاء میں بیداری کی لہر شروع ہو گئی ہے اور وہ سن بلوغت کو پہنچے کی کوشش کررہا ہے ، توقع ہے کہ 2050ء تک وہ اس منزل تک پہنچ جائے گا ، ایشیاء میں خوش قسمتی سے آبادی بہت زیادہ ہے اور یہ آبادی تعداد کے ذریعے معیار کو بہتر بنانے میں اپنا کردار اد ا کر کے آئندہ سو برس تک قائدانہ کردار ادا کرسکتی ہے اور عالمی برادری کی آئندہ نسلوں اور تہذیب کی شناخت کیلئے گذشتہ پانچ سو سال میں مغربی سائنسدانوں نے جو کچھ کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کو سمیٹ سکتی ہے ۔وہ مزید لکھتے ہیں کہ صرف تاریخ ، ثقافت اور جغرافیہ قوموں اور معاشروں کو متحد نہیں رکھ سکتے ، نہ ہی قومیں اپنے مفادات ، نظریات یا سیاسی ثقافت کی بنیاد پر اکٹھی رہ سکتی ہیں ، یہ تمام عنصر ان کے اپنے حقوق کیلئے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں تا ہم قومیں اور معاشرے اپنی مشترکہ اقدار میں پختہ یقین کے ساتھ اکٹھے رہ سکتے ہیں ، پاکستان اور چین مشترکہ اقدار کے نظام میں پختہ یقین رکھتے ہیں جو ان دونوں کو بے مثل انداز میں ایک دوسرے کے زیادہ قریب کر سکتا ہے ۔ ٓ



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…