جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

این اے 122، عبدالعلیم خان نے نیا کام شروع کردیا

datetime 29  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) این اے 122میں ہر سال کی طرح عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام رمضان گفٹس کی تقسیم کا آغاز ہو گیا ۔ ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب محمد شعیب صدیقی نے مرکزی دفتر میں راشن کی تقسیم میں حصہ لیا ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شعیب صدیقی نے کہا کہ علاقے کے غریب اور مستحق لوگوں میں بلا تفریق رمضان و عید کے تحائف کی تقسیم کا سلسلہ رمضان کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو صرف بھاڑی کمیشن والے میٹرو و ٹرین منصوبوں کی فکر لاحق ہے اس علاقے کے عوام کو پینے کا صاف پانی تو درکنار گندہ پانی بھی میسر نہیں ۔شعیب صدیقی نے کہا کہ گذشتہ 13برسوں سے منتخب ہونے کے باوجود ایاز صادق این اے 122اور پی پی 147کے عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی مہیا نہیں کر سکے جبکہ عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن اسی حلقے میں واٹر فلٹریشن پلانٹس اور ڈسپنسریوں کے قیام کے ذریعے لوگوں کی بلا تفریق خدمت کی جا رہی ہے ۔شعیب صدیقی نے کہا کہ پورا ملک اس وقت بحرانوں کی زد میں ہے اور تحریک انصاف پاکستان کو صاف اور شفاف نظام دینے کی خواہاں ہے جس کیلئے پاکستان کا ہر باشعور شہری عمران خان کے ساتھ ہے ۔اس موقع پر شعیب صدیقی نے عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کی طرف سے بنائے گئے راشن گفٹس تقسیم کیے جن میں اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیاء شامل ہیں لوگوں نے ان تحائف پر عبدالعلیم خان کا شکریہ ادا کیا ۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…