کراچی(این این آئی) کراچی کے علاقے ناگن چورنگی میں ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل کامعمہ حل ہوگیا ،قتل کے الزام میں بیوی اور اس کے دوست کو کو گرفتار کرلیاگیا۔ملزمان نے ابتدائی تفتیش میں قتل کا اعتراف کرلیا ہے،پولیس نے آلہ قتل برآمد کرلیاہے۔تفصیلات کے مطابق ناگن چورنگی کے قریب فلیٹ سے ٹریفک پولیس کے سب انسپکٹر سلیم نصیر کی تشدد زدہ لاش ملی ،جسے ہتھوڑے کے وار کر کے قتل کیا گیا۔ایس پی ثاقب ابراہیم کے مطابق ٹریفک پولیس ہیڈ کانسٹیبل محمد سلیم کے قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والی بیوی عظمی صدیقی اور اس کے ساتھی ملزم زاہد کی جانب سے ابتدا ئی تفتیش میں کیئے جانے والے سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں ۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزمہ عظمی صدیقی نے مقتول سلیم سے تین سال قبل دوسری شادی کی تھی اور اس کے پہلے شوہر سے ایک بیٹا بھی تھاجبکہ مقتول کی پہلی شادی عظمی اقبال اور دوسری شادی زاہدہ نامی خاتون سے ہوئی تھی۔دونوں بیویوں سے اس کے دو دو بیٹیاں تھیں اور تیسری بیوی ملزمہ عظمی سے کوئی اولاد نہیں تھی۔پہلی بیوی عظمی اقبال ان دنوں کینیڈا میں مقیم اور دوسری بیوی زاہدہ سرکاری اسپتال میں نرس ہے۔ملزمہ عظمی نے ماسٹر کرنے کے بعد پہلی شادی کی اور اس شوہر سے طلاق کے بعد سلیم سے دوسری شادی کر لی۔ملزمہ عظمی صدیقی نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل زاہد اس کے گھر کام کرنے آیا تو اس نے زاہد کے سامنے خود کو بیوہ ظاہر کیا اور اس کے بعد دوستی اور ملاقاتیں شروع ہو گئیں۔ملزم زاہد بھی پہلے سے شادی شدہ 2 بچوں کا باپ اور نیو کراچی کا رہائشی ہے۔ملزمہ نے ابتدائی تفتیش میں مزید بتا یا کہ اس نے زاہد کو شادی اور فلیٹ نام کرنے کا لالچ دے کر کہا کہ ایک پولیس والا اسے تنگ کرتاہے اسے راستے سے ہٹا دو میں تم سے شادی کر لوں گی۔جب زاہد راضی ہو گیا تو 3 دن قبل سلیم کو چائے میں خواب آوور گولیاں دیں۔اور غنودگی طاری ہونے پر ہاتھ پاؤں رسیوں سے باندھ کر زاہد کو بلا لیا۔زاہد نے دو ساتھیوں کے ساتھ آ کر ہتھوڑوں کے وار کر کے سلیم کو قتل کر ڈالا۔۔ایس پی ثاقب کے مطابق ابتدا میں پولیس کو شک گزرا کہ واقعہ ذاتی رنجش کا شاخسانہ ہے جس کے بعد مقتول کی تیسری بیوی سے تفتیش شروع کی گئی۔دوران تفتیش معلوم ہوا کہ اس نے اپنے دوست کے ساتھ ملکر پولیس اہلکار کو قتل کیا۔ملزمان کی نشاندہی پر آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیاہے۔ ایس پی ثاقب کے مطابق زاہد کے دو ساتھیوں کی گرفتاری لیئے ٹیمیں روانہ کر دی گئیں ہیں۔واضح رہے کہ سندھ کے وزیرداخلہ سہیل انورسیال نے پولیس اہلکار سلیم کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا