اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں ایک بار پھرچوہوں کا تذکرہ ہوا ۔اجلاس کے دور ان ممبران نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز اس وقت چوہوں کا مسکن بنا ہوا ہے ایم این اے مسرت رفیق مہیسر نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز میں مجھے چوہے نے کاٹا، تین ماہ تک ویکسین لگوائی۔ ارکان نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز کے علاوہ پارلیمنٹ میں چوہوں کا راج ہے ۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے پارلیمنٹ لاجز ایاز خا ننے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز میں چوہے سیوریج لائن اور ڈرینیج کے ذریعے گھروں میں داخل ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے داخلے کی جگہوں کو بند کررہے ہیں۔چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ چند روز پہلے ایک بلی کے منہ میں بڑے چوہے کو دیکھا ویڈیو بنانے کی بہت کوشش کی لیکن نہیں بنا سکا اس موقع پر عالیہ کامران نے کہاکہ چینی آئے تھے پارلیمنٹ سے چوہے بھگانے مگر ناکام ہو کر چلے گئے ٗچوہوں کو الزام نہ دیں پارلیمنٹ لالجز میں جو گندگی ہے اسے صاف کروایا جائے۔ایک ممبر نے کہاکہ چوہے تو ہمارے ایک ممبر کی پلاسٹک کی پالٹی بھی کھا گئے کرن حیدر نے کہاکہ چوہے میرے پستے اور کاجو بھی کھا گئے انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے کوئی کام نہیں کرتا ٗاگر کسی کو بد دعا دینی ہو تو کہو جاؤ تمہارا کام سی ڈی اے میں پڑے ۔ قبل ازیں اجلاس میں ایبٹ آباد میں لڑکی کو زندہ جلانے کے واقعہ پر کے پی پولیس کی جانب سے بریفنگ دی گئی ڈی پی او ایبٹ آبادخرم رشید نے بتایا کہ یہ ایک اندھا قتل تھا جسے حل کرلیا ہے ٗلڑکی کے قتل کا مدعی متعلقہ ایس ایچ او ہے، دہشتگردی کی دفعات ایف آئی آر کا حصہ بنایا گیا ہے ڈی پی او نے کہاکہ معاملہ کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت میں کی جائے گی ڈی پی او نے کہاکہ لڑکی کو انتقامی کاروائی کے طور پر قتل کیا گیا ٗڈی پی او نے کہاکہ ایک کے علاوہ باقی تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ڈی پی او نے کہاکہ مقتولہ بچی کی ماں اور باپ خوف کی وجہ سے خاموش رہے۔ ڈی پی او نے کہاکہ مقتولہ بچی کے والدین کو دھمکیوں پر2 گن مین فراہم کر دیئے ہیں۔ وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہاکہ جلد ایبٹ آباد کا دورہ کرکے مقتولہ بچی کے والدین کی مالی امداد کرونگا۔