جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

پاناما لیکس ،حکومت کے اصل عزائم سامنے آگئے،پیپلزپارٹی کانرم موقف،تحریک انصاف ڈٹ گئی

datetime 27  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے ضوابط کار طے کرنے سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا اہم اراکین نے اجلاس جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ٗ آئندہ اجلاس پیر کی شام چار بجے ہوگا جبکہ اپوزیشن نے کہاہے کہ وہ اپنے 15 نکات پر قائم ہیں ٗاپنے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے تاہم اگر حکومت ان میں کوئی اضافہ کرنا چاہتی ہے تو اس پر بات ہو سکتی ہے۔ جمعہ کو حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل ٹی او آرز کمیٹی کا ایک مرتبہ پھر اجلاس ہوا جس میں متفقہ طورپر پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرز بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیااس موقع پراپوزیشن ارکان کی جانب سے ٹی او آرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل کرنے پر زور دیتے رہے تاہم حکومتی ارکان نے وزیراعظم کا نام شامل کرنے کی مخالفت کی اجلاس کے دوران اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر حکومتی ارکان وزیراعظم کا نام نکالنے پر زور دیتے ہیں تو بہتر ہے کہ ٹی او آرز میں حسین نواز کے والد کا نام شامل کرلیا جائے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں کہ تحقیقات کا آغاز وزیراعظم کے خاندان سے ہو، ہم چاہتے ہیں وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کی جائیداد اور ٹیکس سے متعلق تفصیلات سامنے لائی جائیں ٗہمارے ٹی او آرز میں سب کے لئے یکساں انصاف ہے، ہمارے سوال بنیادی ہیں جن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو 15 نکاتی ٹی او آرز میں اضافہ کرسکتی ہے، مریم اور حسین نواز کا نام پاناما پیپرزمیں ہے ٗگزشتہ روز ہم نے تجویز دی تھی کہ 15 سوال میں سے 2 سوال نکال بھی سکتے ہیں تاہم ہم نے وزیراعظم کا نام انکوائری سے نکالنے کی تجویز نہیں دی، اگر وزیراعظم نواز شریف کا نام نکال بھی دیں تو حسن اور حسین کے والد اور مریم نواز کے سرپرست کے طور پر بھی ان کا نام آئیگا۔چوہدری اعتزاز نے اس تاثر کو رد کیا کہ حزبِ اختلاف اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم 15 ضوابطِ کار پر مصر ہیں اور ہم نے کسی وقت بھی وزیر اعظم کو استثنیٰ دینے کی بات نہیں کی۔انھوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کا نام ضوابط کار سے نکال بھی دیا جائے تب بھی وہ والد کے طور پر تفتیش کے دائرے میں آتے ہیں۔چوہدری اعتزاز نے اس تاثر کو بھی رد کرنے کی کوشش کی کہ حزبِ اختلاف کے درمیان کسی قسم کا اختلاف ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج حکومت کے ساتھ بات چیت ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سپن ڈاکٹرنگ کے ذریعے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گی اور اگر کوئی معاہدہ ہوا تو وہ کلیت میں ہو گا ٗانھوں نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور قائم رہیں گے۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کا اصولی موقف ہے جس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، حکومت صرف کمیشن بنا کر حجت تمام کرنا چاہتی ہے، حکومت سمجھتی ہے لفاظی سے معاملہ نمٹ جائیگا، پیشرفت ہوگی تو مکمل ہوگی ورنہ نہیں ہوگی، اپوزیشن نے گزشتہ روز فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابتدائیے پر اتفاق کیا تھا، ہم نیک نیتی سے آگے بڑھے اب حکومت کا کام ہے، اگر حکومت نے ہمارے اگر 15 سوال نہ مانے تو متفق ابتدائیے کو بھی ختم سمجھیں۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر ٹی او آرز پر ہمارا معاہدہ ہو جاتا ہے توتحقیقات کے لئے ناموں کی فہرست پر بات کریں گے ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جہاں تک ٹی او آرز کا تعلق ہے حکومت ان میں جتنا اضافہ چاہے گی ہم اس پر بات کریں گے اور ان کے سوالات کو شامل کریں گے ٗہم اپنے نکات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔اعتزاز احسن نے کہاکہ اپوزیشن اپنے ٹی اوآرپرقائم ہے،مطالبہ ہے جس کا نام پاناما میں آیا ہے اس کے والدین، بھائی، بہن وغیرہ سے تحقیقات کی جائے،پاناما کے معاملے پراپوزیشن ایک صفحے پرہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…