اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) حکومت پاکستان نے 5 دن بعد افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ، ‘تمام اشارے اسی جانب ہیں کہ مرنے والا شخص ملا اختر منصور ہی تھا، تاہم ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک لاش کسی کے حوالے نہیں کی جائے گی۔سرتاج عزیز نے ڈرون حملے کو پاکستان کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کو بھی اس معاملے پر اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔مشیر خارجہ نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جائے گا اور اس بات کے بھی اشارے ملے تھے کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آجائیں گے، لیکن ملا اختر منصور کی ہلاکت نے افغان مذاکراتی عمل کا سارا منظرنامہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملاعمر کی ہلاکت کے بعد دوسری مرتبہ افغان امن عمل تعطل کا شکار ہوا ہے۔
سرتاج عزیزنے کہا کہ ہمارے خیال میں افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے کیونکہ گذشتہ 15 سالوں سے طاقت کے استعمال کے باوجود یہاں امن قائم نہیں ہوسکا۔امریکا کی جانب سے دیئے جانے والے فنڈ کے حوالے سے سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصانات اور اخراجات کا ازالہ ہے۔
ملا اختر منصور کی ہلا کت ، 5 دن بعد پا کستان نے بھی اہم کا م کر ڈالا
26
مئی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں