اسلام آباد (این این آئی) چیئر مین ایف بی آر نثار محمد خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانا ما لیکس میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائیگا ٗ ٹیکس چھپانے کے حوالے سے جہاں سے بھی معلومات ملیں تحقیقات کی جائیں گی۔ اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائس میں سید خورشید احمد شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان پرویز ملک ،شیخ روحیل اصغر ،جنید انوار ،چوہدری میاں عبدالمنان،شفقت محمود ،راجہ جاوید اخلاص، رانا افضال حسین،شیخ رشید احمد،ڈاکٹر درشن اور شاہدہ اخترعلی کے علاوہ متعلقہ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت کیڈ اور سی ڈی اے 2013-14ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ سید خورشید احمد شاہ کے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کی کٹوتی کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ موبائل فون کارڈز پر 32 فیصد ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے جس میں سے18.5 فیصد ڈائریکٹ ٹیکس اور 14 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں کٹوتی ہوئی ہے ٗاس کا زیادہ حصہ صوبوں کو جاتا ہے۔فیڈرل ،فاٹا،کشمیر ،گلگت بلتستان کو حصہ وفاقی حکومت کے حصے میں سے ادائیگی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس سال ہم قانون میں ایسی ترمیم لارہے ہیں جس سے فرانزک آڈٹ کیا جاسکے گا۔ آج سے پہلے صوبوں اور وفاقی حکومت کے پاس ایسا کوئی میکنزم نہیں تھا، ٹیلی کام کو اب فرانزک آڈٹ کے نظام کے اندر لایا جارہا ہے جس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ کیسے پتہ چلے گا کہ 32 فیصد حکومت کے نظام میں آتا ہے کیونکہ یہ کسی ایک کا نہیں ہم سب کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ جو موبائل کمپنیاں سروس فراہم کررہی ہیں ہم نے ان سے وصول کرنا ہوتا ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جب کوئی موبائل کمپنی کارڈز جاری کرتی ہے تو اسے ایف بی آر سے اجازت نہیں چاہیے اور انہی کارڈز کے حساب سے ٹیکس لینا چاہیے۔شفقت محمود کے پاناما لیکس کے حوالے سے سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس چھپانے کے حوالے سے جہاں سے بھی معلومات ملیں گی ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔ پاناما لیکس کے حوالے سے ہوم ورک کررہے ہیں جو نام آئے ہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پانچ سال پرانے ٹیکس چھپانے کے کیسز کو ایف بی آر دوبارہ کھول سکتا ہے، بعض قوانین کی وجہ سے ایف بی آر کا کردار محدود ہوجاتا ہے، ہم حکومت کو ان قوانین کی ترامیم تجویز کریں گے۔ شاہراہ دستور پر کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کے حوالے سے پی اے سی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ سی ڈی اے کی جانب سے تمام رقم وصول کرنے کے بعد پلاٹ کا قبضہ دیا جاتا ہے، اس معاملے میں بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کی رقم ری شیڈول کردی جائے ٗ15 فیصد جمع کرانے پر پلاٹ حوالے کیا گیا جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پی اے سی پارلیمنٹ کے ذریعے سی ڈی اے بورڈز کے ممبرز کے خلاف ایف آئی آر درج کرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے تمام بورڈ ممبرز کی فہرست اور اب تک نیلام کئے گئے تمام پلاٹوں کی شرائط و ضوابط پی اے سی کو فراہم کرے۔
پانا ما لیکس ،چیئر مین ایف بی آر نے دوٹوک اعلان کردیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین سے متعلق بڑا فیصلہ
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سیف علی خان کا کرینہ کپور کے ساتھ تعلقات میں عدم تحفظ کا انکشاف















































