لاہور ( نیوز ڈیسک )آج پوری دنیا میں خواتین کا عالمی دن) (Pledge for Parity کے عنوان کے تحت میں منایا جارہا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر دنیا کے مختلف خطوں میں تشدد سے متاثر ہونے والی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی اٹھانا جس سے خواتین کے سیاسی ، معاشرتی اور معاشی حقوق کو تحفظ دیا جاسکے۔ تا ہم نہ تو خواتین پر ہونے والے تشدد کو روکا جاسکا اور نہ ہی ان کے بنیادی حقوق کو تحفظ دیا جاسکا جس سے اگر ایک طرف خواتین سماجی محرومی کا شکار ہیں تو دوسری جانب خواتین کے ساتھ معاشرتی تضاد بھی بھر پور طریقے سے سامنے آنے لگاہے ۔خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے پاکستان یمن کےبعد دوسرابڑا ملک ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعدادو شمار حاصل کیے ہیں اس کے مطابق دنیا کے صرف 119ممالک میں گھریلو تشدد کے حوالے سے قانون سازی موجود ہے جبکہ جنسی ہراساں کرنے کے حوالے سے 125ممالک نے قانون سازی کر رکھی ہے ۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ شادی شدہ خواتین کے ساتھ زیادتی کے حوالے سے صرف 52ممالک میں قانون سازی ہوسکی ہے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے حقو ق نسواں بل پاس کیا گیا جس کے مطابق خواتین کے حوالے سے گھریلو ، ذہنی اور جسمانی تشدد کے لیے قانون سازی کی گئی ہے جس سے خواتین کو سماجی تحفظ حاصل ہو سکے گا ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک میں اب تک خواتین پر ہونے والے تشدد پر قابو نہ پایا جاسکا اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں 2013ء کی نسبت 2014ء میں غیر ت کے نام پر قتل میں 6فیصد اضافہ ہو ا۔2013ء میں غیر ت کے نام پر 869خواتین قتل کی گئی جبکہ 2014ء میں یہ تعداد بڑھ کر 923ہوگئی ہے ۔ ایسڈ سروائیور فائونڈیشن (Acid Survivor Foundation) کے اعدادوشمار کے مطابق 2014ء کے دوران جہاں خواتین کے ساتھ غیر ت کے نام پر قتل کے واقعات میں 6فیصداضافہ ہوا وہیں تیزاب پھینکنے کے واقعات بھی 13فیصدبڑھ گئے ۔ 2013ء میں 143خواتین پر تیزاب پھینکا گیا جبکہ 2014ء ایسی بد نصیب خواتین کی تعداد بڑھ کر 161ہوگئی۔ 2012ء میں 93، 2011ء میں150، 2010میں 55اور 2009ء میں 43خواتین پرتیزاب پھینکا گیا ۔ خواتین پر تشدد کے حوالے سے بھارت کسی سے کم نہیں اور یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیر برائے وومن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق بھارت میں 70فیصد خواتین گھریلو تشد د کا شکار ہوتی ہیں جبکہ ہر 29منٹ میں ایک خاتون زیادتی کا نشانہ بنتی ہے ۔ یہ امر قابل ذکر ہے بھارت میں جہیز کے حوالے سے خواتین بدستور ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا کر رہی ہیں ۔ ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری کردہ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس کے مطابق پاکستان خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنے کے حوالے سے یمن کے بعد دوسرا بڑا ملک ہے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور انہیں ان کے سماجی حقوق سے بھی محروم کر دیا جاتا ہے ۔ ملک میں خواتین معاشی سرگرمیوں میں پیش پیش ہونے کے باوجود اجرت جیسے حق سے بیشتر محروم رہتی ہیں اور انتہائی کم خواتین کو ان کے کام کے مطابق اجرت دی جاتی ہے ۔ جنگ رپورٹرریاض الحق کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق دنیا میں خواتین کی حالت زار نہ بدل سکی اور اب بھی 35فیصد سے زائد خواتین کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا کرتی ہیںجس سے اگر ایک طرف ان کی سماجی نشونما پروان نہیں چڑھتی تو دوسری جانب وہ احساس کمتری کا بھی شکار رہتی ہیں۔