اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت پر پولن الرجی کا حملہ شروع ہوگیا ہے جو روز بروز شدید سے شدید تر ہوتا جائے گا۔ بے نظیر بھٹو ہسپتال کے شعبہ امراض ناک، کان، گلہ کے سربراہ اور راولپنڈی میڈیکل کالج حکومت پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر اسلم چوہدری نے یہ انکشاف قومی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا پولن الرجی جان لیوا مرض ہے اس مرض سے بچنے کیلئے پولن الرجی کے مریض شیشے بند کرکے گاڑی چلایا کریں، انتہائی ضرورت کے سوا گھروں سے نہ نکلیں، پولن الرجی والے سیکٹروں جی الیون، جی نائن، مارگلہ کی پہاڑیوں، ایچ ایٹ (ایچ۔8)، ا?ئی نائن (ا?ئی۔9)، ایچ نائن (ایچ۔ 9)، شکر پڑیاں روڈ، شاہراہ اسلام آباد، فیصل مسجد اور دوسرے علاقوں جہاں جنگلی شہتوت کے درخت بکثرت ہین ان میں فاطمہ جناح پارک بھی شامل ہے، ان علاقوں کے پارکوں اور گرین ایریاز میں جانے سے اجتناب کریں، اینٹی الرجی دوائی کا استعمال فوری شروع کردیں۔ جنگ رپورٹر حنیف خالد کے مطابق راولپنڈی میڈیکل کالج کے پروفیسر اور بے نظیر بھٹو ہسپتال کے ای این ٹی (ENT) ڈیپار ٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اسلم چوہدری نے بتایا کہ سورج طلوع سے پہلے پولن زمین پر بچھی ہوتی ہے سورج طلوع ہونے کے ساتھ ساتھ یہ زمین سے بلند ہونے لگتی ہے اور صبح دس گیارہ بجے تک سطح زمین سے 6 فٹ بلند ہوچکی ہوتی ہے اس لئے 8 بجے سے 11 بجے تک اسلام آباد کے شہری پولن سے بچنے کیلئے کم باہر نکلیں۔ دن 11 سے 3 بجے تک پولن تحلیل ہو کر انسانی ناک، گلے سے دو گنا بلند ہوجاتی ہے اس عرصے میں پولن الرجی کے مریض گاڑیوں کے شیشے بند کرکے کوئی کام کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر اسلم چوہدری نے کہا کہ پولن کا یہ حملہ جو وسط فروری سے شروع ہوا ہے 30 اپریل تک جاری رہے گا۔ پولن پھپھڑوں میں جاکر سانس کی نالیوں کو تنگ کردیتی ہے جس سے اموات تک واقع ہوتی ہیں، پولن الرجی کا اٹیک ہونے کی صورت میں مریض کو فوری طور پر قریبی ہسپتال پہنچا دینا چاہئے تاکہ اسے ایمرجنسی میں آکسیجن لگا کر اس کی جان بچائی جاسکے۔