لاہور (نیوز ڈیسک)اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت جاری کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے 12منصوبوں کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔سید فیروز شاہ گیلانی ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اقتصاد ی راہداری منصوبے کے تحت حکومت نے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ، تھر کول پاور پراجیکٹ سمیت کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے 12منصوبوں پر کام شروع کر رکھا ہے جس کیلئے چین کے بینکوں سے 46ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا-کول پاور پراجیکٹس سے دھویں اور آلوگی کی شکل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار خارج ہو گی جو پاکستانی عوام کی صحت اور زراعت کیلئے تباہ کن ہو گا- چین خود تو گیس، کروڈ آئل اور نیوکلیئر سے بجلی پیدا کر رہا ہے لیکن پاکستان کو کوئلے پر لگایا جارہا ہے جو پاکستان کیخلا ف کسی سازش سے کم نہیں – منصوبوں پر کام شروع کرنے سے قبل پیپرا کے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد بھی نہیں کیا گیا-کوئلے سے بجلی پیدا ہونے سے گیلشیئر ز پر برف جلدی پگھلے گی اور پاکستان میں پانی کی قلت پیدا جائیگی-درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر فوری کام روکنے اور بجلی پیدا کرنے کیلئے کروڈ آئل ، گیس اور نیوکلیئر توانائی کے استعمال کا حکم دیا جائے- درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ حسن ابدال جی ٹی روڈ سے گوادر تک سڑک کی تعمیر بھی روکی جائے کیونکہ یہ سڑک کسی طور پر بھی اقتصاد ی راہداری کے منصوبے میں نہیں آتی ۔نیب کو حکم دیا جائے کہ منصوبوں میں پیپرا قوانین کی خلاف ورزی پر تحقیقات کر کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔