پشاور(نیوز ڈیسک) صوبائی وزیر تعلیم اور توانائی محمد عاطف خان نے کہا ہے کہ تعمیر سکول پروگرام حکومت خیبر پختونخوا کا ایک انقلابی پروگرام ہے جس کے تحت پیرنٹس ٹیچرز کونسلز کے ذریعے صوبے کے 30ہزارسرکاری سکولوںمیں 43ارب روپے کی لاگت سے بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور اس مقصد کے لئے پہلے مرحلے میں 10ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی قائد عمران خان کے وژن اوروعدے کے مطابق خیبر پختونخوا کو مثالی تعلیمی نظام دیں گے اور صوبے میں یکساں تعلیمی نظام لاکرسرکاری سکولوں کے بچوں کوملک کے بہترین تعلیمی اداروں کے طلباءکا ہم پلہ بنائیں گے ۔ان خیالات کااظہار انہو ں نے پشاور میں دی سٹیزن فاو 191نڈیشن کینڈا کے صدر عبدالعزیز سے ملاقات کے دوران کیا۔ اس موقع پر دوسروں کے علاوہ سیکرٹری ایلیمنٹری ایجوکیشن افضل لطیف،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم قیصر عالم اورڈائریکٹر ایلیمنٹری ایجوکیشن رفیق خٹک بھی موجود تھے ۔فاو 191نڈیشن کے صدرنے تعلیم کے شعبے میں اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف سے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کی تعلیمی اصلاحات سے انتہائی متاثر ہوئے ہیں اوروہ بھی اس عمل میں اپنے حصے کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی فاو 191نڈیشن خیبرپختونخوا میں 58 تعلیمی ادارے چلارہا ہے اوران کی خواہش ہے کہ مزید تعلیمی ادارے بھی شروع کریں۔ انہوںنے کہاکہ اگرممکن ہو تو وہ سرکاری سکولوں کے انفراسٹرکچر کو بھی استعمال میں لائیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ وہ کینڈا میں موجود پاکستانی کمیونٹی کو بھی اس سلسلے میںؓمتحرک کرنے کی کوشش کریں گے۔وزیر تعلیم نے عبدالعزیز کے جذبہ حب الوطنی کو سراہتے ہوئے کہا کہ تعلیم کاشعبہ حکومت خیبر پختونخوا کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اورگزشتہ ڈھائی سالوں کے دوران اس شعبے کی بہتری کے لئے نمایاں اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انہوںنے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت تعلیمی بجٹ 100 ارب روپے تک لے گئی ہے جو کل بجٹ کا 28 فیصد بنتاہے ۔اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ذریعے صوبے کے سرکاری سکولوں میںپڑھنے اور پڑھانے کے نظام میںواضح تبدیلی لانے کے علاوہ اساتذہ اور طلباءکی حاضری یقینی بنانے کا بھی پروگرام ہے اور اس مقصد کے لئے ملکی و غیر ملکی آئی ٹی کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔عاطف خان نے کہا کہ سرکاری سکولوں کا تعلیمی معیار بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں جاذب نظر اورپر کشش بنانے کے لئے یکساں ڈیزائن تیار کرنے پر کام جاری ہے جبکہ پرائمری سطح پر بھی 2 کی بجائے 6 کمروں پر مشتمل سکول تعمیر کیے جائیںگے۔