کراچی(نیوز ڈیسک) کشش ثقل کی لہروں سے متعلق امریکی پروجیکٹ سے منسلک پاکستانی نڑاد سائنسدان ڈاکٹر نرگس ماولہ والا نے جہاں دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا وہیں وہ آج بھی کراچی کے ایک ماہرسائیکل مستری کی شکرگزارہیں۔نجی اخبار کو انٹرویومیں اپنی یادداشت کو کھنگالتے ہوئے ڈاکٹرنرگس ماولہ والا نے بتایاکہ میری عمر10 سال تھی اس وقت کراچی میں میک نیل روڈ پران کی رہائش گاہ کے کمپاؤنڈ سے متصل دکان میں مستری کے پاس اپنی سائیکل مرمت کیلیے لے گئی تو اس مستری نے میری سائیکل تو اسی وقت ٹھیک کردی اور ساتھ ہی مجھے سائیکل کی مرمت کا طریقہ بھی بتادیا۔جب میں سائیکل کی خرابی دور کرنے کا طریقہ سیکھ گئی تو اس مستری سے اوزار لے کر سائیکل کو خود ہی ٹھیک کرلیا کرتی تھی، مستری کی بتائی ہوئی تیکنیک ویلزلے کالج ، میساچوسٹس میں تعلیم کے دوران میرے بہت کام آئی۔پاکستانی نڑاد پروفیسر نرگس ماولہ والا امریکا کی نامور یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں شعبہ طبیعات (فزکس) کی پروفیسر ہیں۔ البرٹ آئن سٹائن کے سو سال بعد انہوں نے دنیا سے متعلق ایک ایسی تحقیق پیش کردی ہے جو اس سے پہلے کوئی نہ کر سکا۔پاکستان کے لیئے فخر کا مقام ہے کہ ایک پاکستانی خاتون نے امریکہ میں سائنسی تحقیق میں وہ کارنامہ کر دکھایا جس میں ہمیشہ گورے ہی آگے رہے۔پروفیسر نرگس اس پراجیکٹ کا حصہ رہی ہیں جس میں البرٹ آئن سٹائن کی کشش ثقل کی لہروں سے متعلق نظریے کے پیش کیئے جانے کے ایک سو برس بعد اس کے رموز سے پردہ اٹھایا۔MIT کے شعبہ فزکس کی ہیڈ پروفیسر نرگس کا تعلق کراچی سے ہے۔اعلیٰ تعلیم کی خاطرکم عمری میں امریکہ آئیں اور بی ایس سی کے بعد MIT سے ہی 1997 میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد بحیثیت ریسرچ سائنٹسٹ 2002 میں اسی یونیورسٹی کے شعبہ فزکس سے منسلک ہو گئیں۔امریکی ماہرین اور شعبہ سائنس سے منسلک شخصیات کا کہنا ہے کہ پروفیسر نرگس ماولہ والا اس تاریخی کارنامے پر نوبل انعام کی حقدار ہیں۔