پشاور(نیوز ڈیسک)چیئرمین ملی یکجہتی کونسل برائے خطبات جمعہ پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور صدر پاکستان ممتازحسین قادری کی پھانسی روک کر اسے باعزت رہا کروانے کا حکم جاری کریں۔ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ہر مسجد ومحراب سے ممتاز حسین قادری کی رہائی کیلئے آواز اٹھائینگے،صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھانسی کی یہ چنگاری شعلہ بن کرملک کو اپنے لپیٹ میں لے سکتا ہے،معاملہ توہین رسالت اور عشق رسول کا ہے اور اسے ایک فرد کا معاملہ نہ سمجھا جائے،توہین رسالت ایکٹ کے تحت اگر مقدمہ کی سماعت ہوتی توانصاف کے تقاضے پورے ہوتے،ان خیا لات کا اظہار پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جامع مسجد حدیقة العلوم مرکز اسلامی پشاور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم نے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ائمہ مساجد و خطیبوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خطبات جمعہ میں ممتاز حسین قادری کو پھانسی کی سزائ رکوانے کیلئے اپنے ممبر و محراب سے آوازاٹھائیں انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کا معاملہ کسی شخص کاذاتی معاملہ نہیں بلکہ پوری امت کا حساس معاملہ ہے اگر حکومت بروقت اپنے توہین رسالت?کے قانون پر عملدرامدکرتی تو پھر ایسے واقعات رونما نہ ہوتے اور کوئی شخص قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے پر مجبور نہ ہوتا،انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر نے بحیثیت گورنرتب ایک گستاخ رسول آسیہ بی بی سے ملاقات کی تھی اور مسلسل اس سے نہ صرف یکجہتی کا اظہار کرتے رہے بلکہ اسکی رہا ئی کیلئے کوشش شروع کی تھی، اور اس وقت علمائے کرام کی جانب سے بار بار ممانعت کے باوجود وہ اسلامی اور توہین رسالت? کے قانون کو کالا قانون قراردیتے رہے جسکی وجہ سے وہ اپنے ہی گارڈ کے ہاتھوں اپنے انجام بد سے دوچار ہوا۔