پیر‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2025 

چیئرمین ایچ ای سی پنجاب کیخلاف تحقیقات

datetime 11  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر نظام الدین کے خلاف مبینہ طور پر مشکوک ڈگریاں جاری کرنے کے الزام میں تحقیقات ہورہی ہیں، جو انہوں نے اس وقت جاری کیں جب وہ جامعہ گجرات کے وی سی تھے۔ ایک تحقیقات ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونی ورسٹی کے ایک ملازم کی درخواست پر شروع کی اور دوسری اندرونی انکوائری خود یونی ورسٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کی جس میں ڈاکٹر نظام الدین و دیگر کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے تسلیم کیا کہ ماضی میں بے قاعدگیاں ہوتی رہی ہیں جس میں کچھ ریکارڈ کی گمشدگی بھی شامل ہے، لیکن ان کا کہنا تھا کہ کسی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا۔ ڈاکٹر نظام الدین کو دو خواتین کی مدد کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ پہلی خاتون طالبہ کا ایک مشکوک مقامی کالج ’چناب کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی گجرات‘ سے جامعہ ٹرانسفر کیا گیا، پھر اسے آئی ٹی میں ماسٹر ڈگری دے دی گئی اور پھر یونی ورسٹی میں ہی ملازمت بھی دے دی گئی۔جنگ رپورٹر عمر چیمہ کے مطابق دوسری خاتون یونی ورسٹی کی ڈپٹی رجسٹرار تھی جو اس سارے منصوبے میں شامل رہی ، جسے بعدازاں ایم فل کے امتحان میں گولڈ میڈل دے دیا گیا، جس کی یہ خاتون خود سربراہ تھی۔ یعنی یہ خاتون ایک ایسے امتحان میں بیٹھی جس کی وہ خود ممتحن تھی۔ اور پھر اس خاتون کو اگلے گریڈ میں ترقی دے دی گئی۔ جامعہ گجرات نے پہلی خاتون کے مذکورہ کالج سے تین سمسٹر پاس کرنے کی تعلیمی اسناد کو منظور کرکے اسے چوتھے سمسٹر میں داخلہ دے دیا۔ بعدازاں اس کالج نے تحقیقاتی کمیٹی کے ا?گے تسلیم کیا کہ مائیگریشن کیلئے استعمال کردہ ٹرانسکرپٹ مشکوک تھی۔ لیکن پھر بھی خاتون ڈپٹی رجسٹرار نے اس ٹرانسکرپٹ کی بنیاد پر نہ صرف لڑکی کو مائیگریشن سرٹیفکیٹ جاری کردیا بلکہ اس وقت کے وی سی ڈاکٹر نظام الدین کے پرسنل اسٹاف افسر نے اس ٹرانسکرپٹ کی تصدیق بھی کردی۔ پھر اس طالبہ کو آئی ٹی میں ماسٹر کی ڈگری دی گئی۔ فروری 2013 میں ڈاکٹر نظام الدین کی زیر سربراہی سلیکشن بورڈ نے اسی طالبہ کو یونی ورسٹی کی ڈپٹی رجسٹرار (ہیومن ریسورس) بنادیا۔ دوسری خاتون کو نہ صرف بی ایس 18 سے اگلے گریڈ میں ترقی دے دی گئی بلکہ اسے عمرانیات میں ایم فل کی مشتبہ ڈگری بھی دے دی گئی، جب وہ امتحانی برانچ میں ہیڈ آف سمسٹر سسٹم امتحانات تھی۔ اس امتحان میں اس نے گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ ڈاکٹر نظام الدین نے خود کو بے قصور قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ایک سسٹم کام کررہا تھا اور وہ وہاں ہونے والے سارے معاملات سے آگاہ نہ تھے۔ ڈاکٹر نظام الدین نے کہا کہ انہوں نے طالبہ کو ڈپٹی رجسٹرار کی نوکری اس کی اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری کی بنیاد پر دی، آئی ٹی میں ماسٹرز کی بنیاد پر نہیں۔ دوسری خاتون کے بارے میں انہوں نے کہا کہ جامعہ میں ملازمت کرتے ہوئے وہ اپنی کوالیفکیشن بہتر بنانے والی واحد خاتون نہیں۔ شاید ڈیڑھ سو سے 200 یونی ورسٹی ملازم اپنی تعلیمی قابلیت بہتر کرچکے ہیں۔ موجودہ وی سی ڈاکٹر ضیاءالقیوم نے پہلی خاتون کے کیس کے بارے میں کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی ڈاکٹر نظام الدین سمیت اس معاملے میں شامل ہر ملازم کو ذمہ دار ٹہرا چکی ہے تاہم انہوں نے کسی کو قصور وار قرار دینے سے گریز کیا



کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…