پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

تارکین وطن کی ترسیلات پر ٹیکس،خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 7  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)تیل برامد کرنے والے تمام ممالک اخراجات کم اور ٹیکس بڑھا رہے ہیں ،سرکاری اور نجی اداروں میں چھانٹی کا عمل شروع ہو چکا ہے جبکہ ترسیلات پر کسی بھی وقت ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے سنگین بحران کا حل ڈھونڈے کیونکہ اس سے تیل برامد کرنے والے متمول ممالک سے قبل تیل درامد کرنے والے ترقی پزیر ممالک دیوالیہ ہو جائینگے جس سے ایک نیا عالمی بحران جنم لیگا۔پاکستان اخراجات گھٹانے، برامدات بڑھانے اور ویلیو ایڈیشن کیلئے ہنگامی اقدامات کرے ورنہ اسے آئی ایم ایف کا قرضہ بھی اسے ڈیفالٹ سے بچا نہیں سکے گا۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ عرب ممالک سمیت تیل پیدا کرنے والے تمام ملک بحران کا شکار ہیں اور ماہرین کے مطابق اگرتیل کی قیمت کم رہی تو سات سو ارب سے زیادہ کے زرمبادلہ کے زخائر رکھنے والا ملک سعودی عرب بھی 2020 تک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔اسلئے تیل برامد کرنے والے تمام ممالک اخراجات کم اور ٹیکس بڑھا رہے ہیں ،سرکاری اور نجی اداروں میں چھانٹی کا عمل شروع ہو چکا ہے جبکہ ترسیلات پر کسی بھی وقت ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے ۔پاکستان چوبیس ارب ڈالر کی برامدات اور اس سے دگنی درامدات کر رہا ہے جس کا خسارہ بڑی حد تک ترسیلات سے پورا کیا جاتا ہے جو گزشتہ سال تقریباً انیس ارب ڈالر تھیں۔ چھانٹیوں کی زد میں پاکستانی لیبر بھی آ رہی ہے جس سے ترسیلات کم اور ملک میں بے روزگاری بڑھے گی جبکہ ادائیگیوں کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا جس پر قابو پانا ناممکن ہو گا۔2013 میں سعودی عرب، یو اے ای، قطر، عمان اور کویت نے پانچ سو ارب کا تیل بیچا جبکہ اب انکی مجموعی آمدنی ایک سو پچاس ارب ڈالر رہ گئی جس میں سے سالانہ ایک سو ارب ڈالر کی ترسیلات انکے لئے ناقابل قبول ہے ۔پاکستان کی تیس فیصد ترسیلات سعودی عرب سے آتی ہیں جسے ایک سو ارب ڈالر بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔پاکستان سمیت ترسیلات پر انحصار کرنے والے تمام ممالک کیلئے زبردست خطرہ ہے جسکے تدارک کیلئے پالیسی ساز سنجیدگی سے تیاری کریں ورنہ دیر ہو جائے گی۔



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…