پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

پنجاب حکومت کا شراب کی کمائی حرام قراردینے سے انکار

datetime 5  فروری‬‮  2016 |

لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب حکومت نے شریعت کی روسے شراب کی آمدنی کو حرام کمائی قراردینے سے انکار کرتے ہوئے قانونی ذریعہ آمدنی قراردیا ہے اور اس کمائی کو ترک نہ کرنے پر اپوزیشن نے پنجاب اسمبلی میں احتجاج کیا ہے اور اس معاملے پر اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی سے واک آو¿ٹ بھی کیا ہے تاہم حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ شراب مذہبی طور پر حرام ہے لیکن قانون کے تحت اس کی فروخت کی اجازت دی گئی ہے اور اس سے حاصل ہونے والا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کیا جاتا ہے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومتی غیر مسلم رکن نے بھی شراب کی فروخت کے پرمٹ جاری کرنے پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا لیکن سپیکر نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔ جمعرات کو سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر نے شراب کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام قراردینے اور یہ آمدنی ترک کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ شراب اسلام میں حرام اور ممنوع ہے اس کا کاروبار بند کیا جائے جس پر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ محکمہ ایکسائز قانون کے تحت شراب فروخت کرنے اور خریدنے کیلئے غیر مسلموں کو پرمٹ جاری کرتا ہے اور اس سے آمدنی حاصل کرتا ہے۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے مطالبہ کیا جب شراب اسلام میں حرام اور ممنوع ہے تو قانون کا سہارا نہیں لینا چاہئے اور آئندہ اس کا کاروبار بند کردینا چاہئے جس پر وزیر ایکسائز نے کہا کہ محکمہ ایکسائز پہلے سے موجود قانون کے تحت کام کررہا ہے اور 1979کیحدود ایکٹ کے تحت عیسائیوں سمیت غیر مسلموں کو پرمٹ جاری کرتا ہے۔یہ ایوان اس کی فروخت پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی کرلے تو محکمہ اس پر عمل کرے گا ، اپوزیشن اس ضمن میں قانون سازی کرے تو ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ اپوزیشن کی قانون سازی کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے اس سے سب آگاہ ہیں ، یہ کام حکومت کرے ، اس مرحلے پر مسیحی رکن ذوالفقار غوری نے کہا عیسائیت سمیت کسی مذہب میں شراب نوشی کو جائز نہیں قراردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسیحیوں کو بھی شراب کے پرمٹ جاری کرتے وقت یہ نہیں دیکھا جاتا کہ جسے جاری کیا جارہا ہے وہ اس کا استعمال کیسے کرے گا۔اس مرحلے پر اپوزیشن نے شراب کی فروخت پر پابندی لگانے اور شراب کی آمدنی کے حرام قراردلانے کیلئے ایک منٹ کا علامتی واک آو¿ٹ کا اعلان کیا اور تمام ارکان سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کی لیکن حکومتی بنچوں سے کوئی رکن بھی اس کا حامی نہ نکلا اور صرف اپوزیشن ارکان نے علامتی واک آو¿ٹ کیا۔ اس محلے پر وزیر ایکسائز نے کہا یہ بات بالکل واضح ہے کہ شراب اسلام میں حرام ہے۔ انہوں نے مسیحیوں پر تنقید کرتے ہوئے مسیحی اکثریتی آبادی والے ممالک مین شراب خانوں کا حوالہ دیا تو سپیکر نہیں ایسا کرنے سے وک دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…