لاہور (نیوزڈیسک) معروف انگریزی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ لیاری گینگ وار کے اہم لیڈر عزیر بلوچ نے ان اطلاعات کے بعد وعدہ معاف گواہ بننے کی اقرار کیا ہے کہ اسکے سابق باسز نے اسکے قتل کی اجازت دیدی تھی تاکہ اسے خفیہ اداروں کے سپرد نہ کیا جاسکے۔ عزیر بلوچ کے معاملے سے باخبر ذرائع نے ”دی نیشن“ کوبتایا کہ عزیر بلوچ کو اسکے مخالف گینگز کے ہاتھوں یاکسی مقابلے میں مارنے کی سازش کی جا رہی تھی، یہ سب اسوقت کیا جانا تھا جب اسکی عدالت پیشی کے موقع پر اسکے ساتھیوں کی جانب سے اسے چھڑانے کی کوشش کرنا تھی۔ ذرائع کے مطابق اسے مارنے کی ایک سازش یہ بھی تیار تھی کہ امارات کے حکام اگر اسے سویلین اداروں کے سپرد کرتے تو اسے جیل میں ہی قتل کردیا جاتا۔ عزیر بلوچ نے ان سازشوں کا علم ہونے کے بعد اپنے سابق آقاﺅں کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا فیصلہ کیا۔ امارات میں حکام کو اس بات کے ٹھوس ثبوت ملے تھے کہ عزیر بلوچ کو اگر امارات کے چکر لگانے والوں کے ہی سپرد کردیا گیا تو اسے قتل کردیا جائیگا جس کے بعد عزیر بلوچ کو خفیہ طور پر گزشتہ سال سکیورٹی ایجنسی کے سپرد کیا گیا جہاں سے عزیر کو پشاور لایا گیا۔ عزیر بلوچ کوگرفتاری سے تین روز قبل ہی کراچی لایا گیا تھا۔ پشاور میں موجودگی کے دوران عزیر بلوچ نے 50 منٹ کی ویڈیو میں تہلکہ خیز انکشاف کئے ہیں جس میں زرداری، شرجیل میمن، اویس ٹپی اور ذوالفقار مرزا سمیت پی پی رہنماﺅں کیخلاف انکشاف کئے ہیں۔ عزیر بلوچ نے بے نظیر بھٹو کے قتل کے اہم گواہ خالد شہنشاہ کے قتل کا بھی اعتراف کیا ہے۔