لاہور( این این آئی ) حکمران جماعت کے رکن اسمبلی شیخ علاؤ الدین نے پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کے گائنی اور خواتین کے دیگر وارڈز،طالبات کے تعلیمی اداروں اورہاسٹلز میں خواجہ سراؤں کی تعیناتی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے بے پردگی کا عنصر بھی ختم ہو جائے گا ۔ یہ مطالبہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پیش کی جانے والی اپنی تحریک التوائے کار میں کیا ۔ جس میں مزید کہا گیا ہے کہ خواجہ سراء ہم ہی جیسے جیتے جاگتے سمجھ دار انسان ہیں لیکن انہیں معاشرتی نفرت اور مذمت کاسامنا ہے لیکن کیا یہ خواجہ سراء خود اس کے ذمہ دار ہیں ؟حقیقتاًایسا نہیں ہے ۔ خواجہ سراؤں کا معاشی استحصال ان کے دگر گوں حالات کی بنیادی وجہ ہے کہ وہ تمام جگہیں جہاں ان سے کام لیا جاسکتا ہے انکی تعیناتی مزید ایک لمحہ ضائع کئے بغیر ہونی چاہیے ۔ انہوں تجویز پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پنجاب میں تمام گائنی اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے گائنی وارڈز ،تمام گرلز کالجز ، یونیورسٹیز ، میڈیکل کالجز ،تمام ہسپتالوں میں خواتین کے سرجیکل ،میڈیکل اورکارڈیک وارڈز میں ان کو ترجیح دی جائے اگر ایسا ممکن نہیں تو کم ازکم ان کو 25فیصد حصہ دیا جائے ۔جب کسی خاتون کو سرجری کیلئے تھیٹر میں لایا جاتا ہے تو اس وقت مرد سٹاف یہ کام کرتا ہے جنکی جگہ خواجہ سراؤں کوچند ماہ کی تربیت کے بعد لگایا جاسکتاہے ۔ لہٰذاگائنی وارڈز ، بریسٹ کینسر ، خواتین کے تمام بیماریوں کے وارڈزاور تمام گرلز ہاسٹلز میں خواتین کے ساتھ ساتھ لازمی طور پر خواجہ سراؤں کی کم از کم 20فیصد تعیناتی کی جائے ۔فاطمہ جناح میڈیکل کالج اور سرگنگا رام ہسپتال جو کو بنیادی طور پر خواتین کیلئے لیڈی ڈاکٹرز اورخواتین عملے کیلئے بنایا گیا تھا آج یہاں پر بھی مرد ڈاکٹرز کی تعداد بہت زیادہے اور حقیقتاًفاطمہ جناح میڈیکل کالج کا و ہ تشخص ہی ختم ہوچکا ہے کہ صرف لڑکیوں کا کالج ہے ۔خواجہ سراؤں کی تعیناتی سے بے پردگی کا عنصر بھی ختم ہوجائے گا ۔