کراچی(نیوزڈیسک) ” واپس دینے کو تیار ہوں“ڈاکٹر عاصم نے اہم پیشکش کردی،قومی احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی ڈاکٹر عاصم کو پیشی کے لیئے نیب عدالت لایا گیا تو ان کی والدہ ،اہلیہ ،ہمشیرہ اور بیٹی اور داماد بھی کمرہ عدالت مین موجود تھے سماعت شروع ہوئی تو نیب کے تفتشی افسر نے عدالت کے استفسار پر عدالت کو بتایا کہ داکٹر عاصم کے خلاف پچاس فیصد تفتیش مکمل ہوچکی ہے ڈاکٹر عاصم نے کلفٹن میں چار پلاٹ واپس کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ان پر غیر قانونی الاٹمنٹ گیس کے کنکشن اور رشوت اور کمیشن کے شواہد ملے ہیں صرف پٹرلیم اور گیس سیکٹر میں چار سو باون ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا دوگواہان کے بیانات بھی قلم بند کرلیئے گئے ہیں ان سے مزید تفتیش درکار ہیں لہذا پندرہ دن کا ریمانڈ منطور کیا جائے عدالت میں ایک سوال کے جواب میں نیب کے وکیل کا جواب تھا کہ ڈاکٹر عاصم پارکنگ کی جگہ پارک کے لیئے مخصوص جگہ استعمال کررہے تھے جس کی مخالفت کرتے ہوئے ان کے وکیل عامر رضا نقوی کا کہنا تھا کہ نیب ڈاکٹر عاصم کو زیادہ سے زیادہ اپنے پاس ریمانڈ پر رکھنا چاہتی ہے جبکہ جبکہ ڈاکٹر عاسم زہنی طور پر دباو کا شکار ہیں ان کے لیئے میڈیل بورڈ بنایا جائے نیب نے ایک لیٹر جاری کیا ہے جس میں اسپتال کے مریضوں کا سارا ریکاردڈ مانگا گیا ہے جوکہ کروڑوں صفحات پر مشتمل ہیں جو کہ ان کو دینا ممکن نہیں نیب اپنی فوٹو اسٹیت مشین لے کر آجائے ہم ریکارڈ دینے کو تیار نہیں عدالت نے سوال کیاکہ جب ڈاکٹر عاصم کو میڈیکل کی ہدایت کی گئی تھی تو ان کو میڈیکل کیوں نہیں دیا گیا جبکہ ڈاکٹرعام نے عدالت کو بتایاکہ نیب کی جانب ے بھیجا گیا لیٹر غلط ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے چھبیس بنک اکاونٹس کے زریعے منی لانڈرنگ کی اتنی رقم تو پاسکتان کے بنکوں میں نہیں ہوگی انہوں نے بتایا کہ ایک ڈاکٹر پندرہ منٹ کے لیئے ان کے پاس آیا تھا لیکن اس نے بھی تسلی بخش چیک اپ نہیں کیا عدالت نے فریقن کے دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر عاصم کو چودہ دن کے جسمانی ریمانڈ پر دے دیا