کراچی (نیوزڈیسک)سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران اس بات پر زبردست بحث رہی کہ شراب خانوں کی تعداد میں اضافہ کیوں ہورہا ہے اور کیا شراب پینے والوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ایم کیو ایم کے رکن سید خالد احمد نے سوال کیا کہ تین سال کے دوران کراچی میں 8شراب خانوں کا اضافہ ہوا۔کیا اقلیتوں کی آبادی بڑھ گئی ہے جس پر ڈپٹی سپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ ضروری نہیں کہ صرف اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی شراب پیتے ہوں، دیگر مذاہب کے لوگ بھی شوق کرتے ہوں گے۔سید خالد احمد نے کہا کہ ” شوق دا کوئی مول نئیں “۔ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی نے کہا کہ آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے ، نئے شراب خانے کھلنے سے حکومت سندھ کے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔سید خالد احمد نے کہا کہ یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ، ریونیو بڑھانے کے لیے تو پھر شراب خانے ہی کھول لیے جائیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے صوبائی وزیر سے کہا کہ آپ بتادیں کہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی چھپ کر پیتے ہیں۔گیان چند نے کہا کہ یہ شراب صرف غیر مسلم افراد کے لیے ہوتی ہے۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر احمد کمالی نے ڈپٹی سپیکر سے کہا کہ آپ بتادیں کہ دیگر کن مذاہب کے لوگ شراب پیتے ہیں شہلا رضا نے کہا کہ مسیحیوں کے ساتھ ساتھ غیر مسیحی بھی ہوتے ہیں۔