اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں فوجی حکومتوں سے معاملات طے کرنے کو ترجیح دیتا آیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں فوج کا اثر و رسوخ ناگزیر ہو چکا، پاکستان میں جمہوری عمل بار بار معطل ہونے میں امریکا کا بھی کردار ہے کیونکہ اس نے ایک کے بعدایک فوجی آمر کی حمایت کی۔ہفتہ کو ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کا بنایا گیا آئین بغیر کسی ترمیم کے صرف دو مرتبہ لاگو ہوا، ایک مرتبہ 2010 کے بعد چار سال تک، جبکہ دوسری مرتبہ 1956 سے 1958 تک لاگو کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دور میں فوج نے اپنی پالیسیاں تبدیل کر لی تھیں،پاکستان کے پاس ایک ہی وقت میں خطے میں سرگرم تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں تھی۔ حناربانی کھر نے یہ ماننے سے انکار کر دیا کہ پاکستانی فوج ہی ملک چلا رہی ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ کسی فوجی اور سویلین حکومت نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات نارمل کرنے کا عزم نہیں دکھایاتاہم زرداری حکومت نے اس شعبے میں بے پناہ کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو لندن اور واشنگٹن کی بجائے کابل اور دہلی کے ساتھ بہترین تعلقات کی ضرورت ہے۔