پشاور(نیوز ڈیسک)نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ” قومی سلامتی اور حرب کورس2016 ” کے شرکاء نے جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات کی اور امن و امان ، ترقیاتی منصوبہ بندی، سماجی اور اقتصادی شعبوں اور اصلاحات سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت کے اقدامات پر تفصیلی بریفینگ میں شرکت کی کور س کے چیف انسٹرکٹر میجرجنرل نجم الحسن نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ” خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کو انتظام کاری، اسلو ب حکومت اورپالیسیوں کے بالکل صحیح راستے پر گامزن کردیا ہے اور یہ صوبہ دوسروں کیلئے ایک رول ماڈل بن کر اُبھررہا ہے ” دو سو ارکان پر مشتمل نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے وفد میں دو میجرجنرل اور ایک ریئر ایڈمرل سمیت تین چیف انسٹرکٹرز، 25 فیکلٹی ممبرز اور پاکستان کی مسلح افواج اور سی ایس ایس افسروں کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ سمیت دوست ممالک کے 182 شرکاء شامل تھے صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان اور چیف سیکرٹری امجد علی خان بھی اس موقع پر موجودہ تھے جبکہ صوبائی سیکرٹری داخلہ ارباب محمد عارف اور سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات ظفر علی شاہ نے شرکاء کو صوبے کے امن و امان اور ترقیاتی منصوبہ بندی کے بارے میں تفصیلی بریفینگ دی صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے چیف انسٹرکٹر میجر جنرل نجم الحسن نے کہا کہ نظم و ضبط کس طرح قائم کیا جا تا ہے اس کا مظاہرہ خیبرپختونخوا حکومت کر رہی ہے اُنہوں نے بتایا کہ کورس کے شرکاء نے اپنے دورہ خیبرپختونخوا میں یہ دیکھا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت قانون و پالیسی سازی ، اداروں کی استعداد بڑھانے، گڈ گورننس، شفافیت ، احتساب اور صحت، تعلیم و پولیس کے شعبوں کی اصلاحات سمیت بے شمار احسن اقدامات کر رہی ہے میجرجنرل نجم الحسن نے خیبرپختونخوا کو ملک کا غیر معمولی طور پر اہم اور خوبصورت صوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے گورننس اور خدمات کے نظام میں بہتری قابل تحسین ہے اور صوبے کی موجودہ قیادت نے یہ اقدامات بڑے اعتماد ، عزم اور یقین کے ساتھ اُٹھائے ہیں اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور اُن کی ٹیم کیپرعزم قیادت میں صوبے کے عوام کیلئے مزید اقدامات کئے جائیں گے اس مو قع پر کورس کے شرکاء کی طرف سے کئے گئے سوالوں کے جواب میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ باوجود اس حقیقت کے کہ صوبے میں طویل عرصے سے موجود افغان مہاجرین کی بڑی تعداد نے صوبے کے سماجی اور معاشی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے ، صوبائی حکومت ان مہاجرین کی مہمان نوازی کر رہی ہے اور ان کی زبردستی وطن واپسی کے حق میں بالکل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ہم افغانستان میں امن اور افغان حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں تاکہ افغان مہاجرین باعزت طور پر اپنے وطن واپس جا سکیں ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت قبائلی علاقوں کے مستقبل کے حوالے سے قبائلی عوام کا جو بھی فیصلہ ہو اُس کی حمایت کرے گی اور ہمیں فاٹا کے عوام کواس فیصلے کا حق ضرور دینا چاہیئے کہ آیا وہ موجودہ صورتحال برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا خیبرپختونخوا میں انضمام کے حق میں ہیں پرویز خٹک نے بتایا کہ وہ کالا باغ ڈیم کے خلاف اپنے دیرینہ موقف پر اب بھی قائم ہیں انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی صورت میں نہ صرف تمام پشاور ڈویژن ڈوب جائے گا بلکہ اس کے پورے صوبے پر بھی منفی اثرات پڑیں گے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگرچہ دہشت گردی سے متاثرہ ملاکنڈ ڈویژن میں پاک فوج کی کوششوں سے امن بحال ہو چکا ہے تاہم اس علاقے میں صوبائی حکومت کی طرف سے متاثرہ ڈھانچے کی بحالی کاکام علاقے سے فوج کی واپسی کے فوراً بعد شروع کر دیا جائے گا انہوں نے بتایا کہ صوبے میں انٹی کرپشن اور احتساب کے تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر اپنا کام کررہے ہیں جبکہ ان اداروں کے علاوہ لوگوں کی سرکاری محکموں سے شکایات کے ازالے کیلئے وزیراعلیٰ کا شکایات سیل بھی پوری طرح فعال ہے جس میں اب تک لاکھوں شکایات نمٹائی گئی ہیں جبکہ انٹی کرپشن اداروں نے کرپٹ عناصر سے اربوں روپے کی رقوم واپس وصول کی ہیں انہوں نے کہاکہ احتساب کے سخت اقدامات کے باعث کرپٹ عناصر اب گھبرا گئے ہیں اور آسانی سے کرپشن نہیں کرسکتے وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نظام سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سب سے نچلی سطح کے بلدیاتی اداروں یعنی ویلج اور نیبر ہوڈکونسلوں کو سب سے زیادہ با اختیار بنایا ہے اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار صوبائی ترقیاتی فنڈز کا 30 فیصد حصہ بلدیاتی اداروں کیلئے مختص کیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پنجاب اور سندھ میں نہ تو اختیارات منتقل کئے گئے ہیں اور نہ ہی بلدیاتی کونسلوں کو کوئی قابل ذکر فنڈز فراہم کئے گئے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی اداروں میں فنڈز کی مساوی اور منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کیلئے صوبائی فنانس کمیشن تشکیل دیا گیا ہے جس میں حزب اختلاف اور خود لوکل کونسلوں کی بھی نمائندگی موجودہے انہوں نے صوبائی حکومت کی تشہیری مہم سے متعلق کہاکہ سرکاری شعبے کے تمام اشتہارات عام لوگوں کو اُن اقدامات سے آگاہ کرنے کیلئے جاری کئے جاتے ہیں جن سے لوگوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے تاہم انہوں نے کہاکہ ان اشتہارات میں صوبائی حکومت میں شامل شخصیات کی ذاتی تشہیر کی اجازت بالکل نہیں ہے اور آج تک کسی اشتہار پر وزیراعلیٰ یا کسی وزیر کی تصویر نہیں شائع کی گئی تعلیمی شعبے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان نے شرکاء کو بتایا کہ سکولوں سے محروم بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے کیلئے انتھک کوششیں کی جارہی ہیں اور صوبے میں 1000 گرلز کمیونٹی سکولز بھی قائم کئے جارہے ہیں جن میں بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کیلئے ماہانہ وظیفہ بھی دیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ خواتین کی تعلیم کو صوبائی حکومت کی تعلیمی پالیسی میں ترجیح حاصل ہے اور صوبے میں زیر تعمیر تمام سکولوں میں 70 فیصد تعداد گرلز سکولوں کی ہے