ہفتہ‬‮ ، 18 جنوری‬‮ 2025 

عمران خان نے نوازشریف کو”کریڈٹ “دے دیا،سب حیران ،جانئے کیوں

datetime 18  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ پارلیمانی پارٹی پنجاب میں مضبوط اپوزیشن نہیں بن سکی ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے ساتھ مل کر پنجاب اسمبلی میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ،اکثریت کے بل بوتے پر اپوزیشن کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ،شریف برادران نے جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ قائم کر رکھی ہے ،اصل میں ضرب عضب فوج کا آپریشن ہے لیکن اس کی کامیابی کا وزیر اعظم محمد نواز شریف کو کریڈٹ دینا پڑے گا ،وزیر اعظم نواز شریف کا اصل امتحان کراچی میں آرہا ہے جہاں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اپنے عسکری ونگ او رکرپشن کو بچانے کے لئے متحد ہو چکی ہیں،بلدیاتی انتخابات میں جن لوگوں نے بھی حکومت کے خلاف انتخاب لڑا ہے انہوں نے جہاد کیا ہے ،بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دلانے کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور ، پنجا ب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید، اراکین پنجاب اسمبلی سمیت دیگر شریک ہوئے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف پنجاب اسمبلی میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی اور اسکے لئے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی ساتھ شامل کیا جائے گا۔ عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اکثریت کی وجہ سے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور تمام فیصلے بالا بالا کئے جارہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تفصیلات طلب کرتی ہے لیکن اسے یہ فراہم نہیں کی جاتیں۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین اور دیگر منصوبے جن کا بجٹ میں کوئی ذکر نہیں تھا انہیں اسمبلی سے اجازت لئے بغیر شروع کر دیاگیا ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی مضبوط اپوزیشن نہیں بن سکی اورجب تک اپوزیشن مضبوط نہیں ہو گی حکومت کا احتساب نہیں کیا جا سکتا ۔ اب پارلیمانی پارٹی سے کہا ہے کہ وہ ایوان کے اندر حکومت سے حکمرانوں کے ذاتی خرچے ،جاتی امراء اور سکیورٹی کے نام پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں پوچھے ۔ ہم بھی بتائیں گے کہ خیبر پختوانخواہ میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ کہاں خرچ ہو رہا ہے اور ہمیں بھی بتایا جائے یہاں پر عوام کے پیسے کو کہاں خرچ کیا جارہاہے اگر ہمیں ایوان کے اندر جواب نہیں ملے گا تو باہر بھی احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران نے جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ قائم کررکھی ہے بلکہ یہا ں بادشاہت قائم ہے اسی لئے شریف پارلیمنٹ کو کچھ بھی نہیں سمجھتے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسلم لیگ (ق) او رپیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر مشترکہ اپوزیشن کریں گے اور بھرپور اپوزیشن کے لئے حکمت عملی بنائیں گے اب ہم ریڑ سٹیمپ اپوزیشن نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے بلدیاتی اداروں میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ چھ ،چھ باریاں لے چکے ہیں لیکن انہوں نے بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے ۔ خیبر پختوانخواہ میں ہمارے انتخابات کرانے کی وجہ سے انہوں نے دباؤ میں آکر انتخابات کرائے ۔ ہم بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دلوانے میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ خیبر پختوانخواہ کی سوا دو کروڑ کی آبادی میں 42ہزار نمائندے منتخب ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اختیارات نیچے تک گئے ہیں جبکہ پنجاب میں بارہ کروڑ کی آبادی میں 48ہزار نمائندے منتخب کئے ئے اور واضح ہے وزیر اعلیٰ پنجاب اختیارا ت اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں ۔ہم نے تیس فیصد ترقیاتی فنڈز جو 43ارب بنتے ہیں وہ براہ راست بلدیاتی اداروں کو دئیے ہیں ۔ہمارا عزم ہے کہ ہم نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی نمائندوں کواختیارات دلوانے ہیں اور اس کے لئے ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ 2015ء تحریک انصاف کے لئے کیسا سال رہا کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اس سال ساری جماعتیں ہمارے خلاف متحد ہوئیں لیکن یہ سٹیٹس کو اور تبدیلی کا میچ ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری سے وطن واپسی پر ملاقات کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی مجھے اس بارے کوئی اطلاع نہیں لیکن جو بھی سٹیٹس کو کے خلاف کھڑا ہو وہ ہمارے ساتھ ہے ۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کے سوال کے جواب میں کہا کہ اصل میں یہ فوج کا آپریشن ہے لیکن اس میں کامیابی ہو رہی ہے تو اس کا کریڈٹ وزیر اعظم محمد نواز شریف کو دینا پڑے گا لیکن وزیر اعظم نواز شریف کا اصل امتحان کراچی میں آرہا ہے جہاں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اکٹھی ہو چکی ہیں ۔ ایک اپنے عسکری ونگ کو بچانا چاہتی ہے اور ایک کرپشن کے خلاف تحقیقات جو ڈاکٹر عاصم کے ذریعے سے اوپر تک پہنچ رہی ہیں اسے روکنا چاہتی ہیں اور ڈر کی وجہ سے انہوں نے وزیر اعظم پر دباؤ ڈالا ہوا ہے اب قوم دیکھے گی کہ نواز شریف اس دباؤ کو لے سکتے ہیں اورنواز شریف کرپشن اور دہشتگردی کے خلاف کھڑے ہوں گے ۔ سب چاہتے ہیں کہ کراچی میں امن ہو لیکن پولیس جسے سیاسی بنا دیا گیا ہے وہ کراچی میں امن قائم نہیں کر سکتی ۔ قبل ازیں عبد العلیم خان کے دفتر میں سینئر صحافیوں غیر رسمی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سے نہیں بن سکتی ،وزیراعظم ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں ،پارلیمنٹ کا کام آرڈیننس کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ، بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ سے خطے میں غربت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔وہ حکومت میں ہوتے توقومی مفاد کے معاملات اسٹیبلشمنٹ کے سامنے رکھتے۔



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…